’دلہے کا سہرا سہانا لگتا ہے‘ کی ریکارڈنگ کے دوران نصرت فتح 150 بار روئے، بھارتی نغمہ نگار
معروف بھارتی نغمہ نگار سمیر انجان نے انکشاف کیا ہے کہ ’دلہے کا سہرا سہانا لگتا ہے‘ گانے کی ریکارڈنگ کے دوران نصرت فتح علی خان 150 بار روئے۔
’دلہے کا سہرا سہانا لگتا ہے‘ کی شاعری سمیر انجان نے لکھی جب کہ اس کی موسیقی ندیم شرون نے ترتیب دی اور اسے استاد نصرت فتح علی خان نے گایا۔
گانے کو 2000 میں ریلیز ہونے والی بولی وڈ فلم ’دھڑکن‘ میں شامل کیا گیا تھا اور اسے قادر خان، شلپا شیٹی اور اکشے کمار پر فلمایا گیا تھا۔
گانے میں شلپا شیٹی اور اکشے کمار کی شادی کو دکھایا گیا تھا، فلم کی ریلیز کے وقت تک استاد نصرت فتح علی خان کو دنیا سے رخصت ہوئے تین سال گزر چکے تھے، اس لیے فلم میں ان کی آواز کو مرحوم اداکار قادر خان پر فلمایا گیا تھا۔
گانے کو اب تک پاکستان اور بھارت کے بہترین گانوں میں شمار کیا جاتا ہے اور دونوں ممالک میں ہونے والی شادی کی تقریبات میں اسے اہتمام سے چلایا جاتا ہے۔
حال ہی میں مذکورہ گانے کے نغمہ نگار نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ گانے کی ریکارڈنگ کے وقت نصرت فتح علی خان نے بھارت آئے ہوئے تھے اور انہوں نے ندیم شرون کے ہمراہ مل کر یہ پروگرام بنایا کہ پاکستانی گلوکار کو گانا گانے کی درخواست کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ موسیقار ندیم شرون استاد نصرت فتح علی خان کے بڑے مداح تھے لیکن پاکستانی گلوکار ہر گانا نہیں گاتے تھے، انہیں جس گانے کی موسیقی اور شاعری پسند آتی تھی، اسے گاتے تھے۔
سمیر انجان کے مطابق وہ اور ندیم شرون استاد نصرت فتح علی خان سے ملے اور انہیں گانے کی موسیقی اور شاعری سنائی، جس کے بعد وہ گانا گانے کے لیے تیار ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ ان ہی دنوں سنی دیول کے میوزک اسٹوڈیو میں ریکارڈنگ کی ایک نئی مشین آئی تھی، جسے انگریز چلاتے تھے اور جو انگریز اس مشین کو چلاتے تھے، وہ پہلے ہی نصرت فتح علی خان کو جانتے تھے، وہ ان کے ساتھ کام کر چکے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ گانے کی ریکارڈنگ شروع ہوئی اور جب نصرت فتح علی خان ’میں تیری باہوں کے جھولے میں پلی، بابُل‘ کے جملے تک پہنچے تو زار و قطار رونے لگے۔
ان کے مطابق نصرت فتح علی خان کے رونے کے بعد گانے کو دوبارہ شروع کیا جاتا اور جیسے ہی وہ مذکورہ جملے تک پہنچتے، پھر سے رونے لگتے اور ایسا 150 مرتبہ ہوا۔
سمیر انجان کا کہنا تھا کہ نصرت فتح علی خان کی جانب سے بار بار رونے پر انہیں ریکارڈنگ ملتوی کرنے کا کہا گیا لیکن انہوں نے کہا کہ گانا آج ہی ریکارڈ کریں گے، ورنہ کبھی ریکارڈ نہیں ہو پائے گا۔
نغمہ نگار کے مطابق بالآخر نصرت فتح علی خان نے گانا ریکارڈ کروایا اور گانا فلم میں شامل ہوتے ہی مقبول ہوگیا۔
سمیر انجان کے مطابق نصرت فتح علی خان نے رونے کا سبب پوچھنے پر بتایا کہ مذکورہ جملے گانے کے دوران انہیں اپنی بیٹیاں یاد آجاتی ہیں، جس وجہ سے وہ رونے لگتے ہیں۔
خیال رہے کہ استاد نصرت فتح علی خان جگر اور گردوں کے عارضے سمیت مختلف امراض میں مبتلا ہونے کے باعث صرف 48 برس کی عمر میں 16 اگست 1997 کو دنیا سے رخصت ہوئے تھے۔
انہوں نے ’دلہے کا سہرا سہانا لگتا ہے‘ اپنے انتقال سے تین سال قبل ریکارڈ کروایا تھا۔