نیٹو سپلائی روکنے کا امریکی فیصلہ ہماری جیت ہے، پی ٹی آئی
اسلام آباد: امریکی فوج کی جانب سے پاکستان کے اہم راستے افغانستان سے ساز و سامان کا انخلاء روکنے کے اعلان کو پاکستان تحریک انصاف نے اپنی 'حکمت عملی' کی جیت قرار دیا ہے۔
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں حکمران جماعت پی ٹی آئی کے لاٹھی بردار کارکن قبائیلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج کے طور پر نیٹو سپلائی روکنے کے لیے زبردستی ٹرکوں کی تلاشی کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی جانب سے نیٹو سپلائی لائن بند کرنے کے اعلان کے بعد صوبہ کے مختلف علاقوں میں چوبیس نومبر سے پارٹی کارکنوں کے غیر سرکاری ناکے لگے ہوئے ہیں۔
منگل کو پنٹاگون کے ترجمان مارک وائیٹ نے کہا تھا کہ امریکا نے افغانستان سے طورخم سرحد کے راستے کراچی جانے والے اپنے ساز و سامان کی منتقلی رضاکارانہ طور پر روک دی ہے۔
خیال رہے کہ نیٹو اور امریکی فورسز اگلے سال افغانستان سے انخلاء سے پہلے اپنا ساز و سامان بذریعہ طورخم سرحد منتقل کر رہے ہیں۔
ترجمان نے اپنے بیان میں بتایا کہ نیٹو ٹرکوں کو افغانستان کے علاقوں میں ہی رک کر انتظار کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
مارک رائیٹ نے اُمید ظاہر کی کہ جلد ہی اس راستے سے سامان کی منتقلی دوبارہ بحال ہوجائے گی۔
امریکی وزارت دفاع کے ایک اہلکار کے مطابق واشنگٹن کو یقین ہے کہ اس راستے کے استعمال میں اسلام آباد حکومت کی مکمل حمایت حاصل ہے اور وہ اس راستہ کو جلد ازجلد محفوظ بنانے کے اقدات اٹھائے گی۔
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے سرحدی علاقے سے بھی رسد کی افغانستان منتقلی کی جاتی ہے اور چونکہ یہ راستہ پی ٹی آئی کے احتجاج کا مرکز نہیں لہذا یہاں نیٹو ٹرکوں کی بلا روک ٹوک آمد و رفد جاری ہے۔
پی ٹی آئی کی ترجمان شیرین مزاری نے پنٹاگون کے اعلان کو پارٹی کی کامیاب حکمت عملی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا ' طورخم کے راستے نیٹو سپلائی روکنے کے امریکی فیصلے کا ہمارے احتجاج پر کوئی اثر نہیں ہو گا اور ہم ڈرون حملے رکنے تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے'۔
امریکا کے پاس افغنستان کے شمال میں وسطی ایشیا کے ذریعے اپنے سامان کی ترسیل کے لیے متبادل راستے موجود ہیں، تاہم یہ راستے طویل ہیں اور انہیں استعمال کرنے سے اخراجات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
مارک رائیٹ نے کہا 'کم خرچ ہونے کی وجہ سے ہم پاکستان کے راستے اپنے سامان کی ترسیل کو ترجیح دیتے ہیں۔ تاہم یہ کام کرنے کے لیے ہمارے پاس متبادل فضائی، سمندری اور زمینی راستے بھی موجود ہیں'۔
یاد رہے پاکستان اور امریکا کی حکومتوں نے حال ہی میں ایک مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ دونوں ملکوں کے علاوہ نیٹو اتحادی بھی پاکستان کے زمینی راستے کو اہم سمجھتے ہیں۔
امریکی سامان کا تقریباً نصف حصہ بذریعہ طورخم سرحد پاکستانی راستے جبکہ باقی سامان ہوائی جہازوں کے ذریعے علاقائی بندرگاہوں تک پہنچایا جارہا ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں