• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

عبدالقادر ملا کی پھانسی عدالتی قتل ہے، نثار

شائع December 16, 2013
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان —فائل فوٹو۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان —فائل فوٹو۔

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ہم نے سانحہ مشرقی پاکستان سے سبق نہیں سیکھا، ایک ایسی شخصیت جس نے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ وفاداری کی انہیں پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔

پیر کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ 16 دسمبر کو ٹھیک 42 سال پہلے ملک دولخت ہوا جس پر بچوں بزرگوں سمیت قوم کا ہر فرد رویا تھا، بحیثیت قوم اگر ہم تجزیہ کریں تو یہ بات واضح ہے کہ ہم نے اس سانحہ سے سبق نہیں سیکھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے رویوں میں جمہوری پن نہیں ہے ،ہم اپنے حقوق کی بات تو کرتے ہیں مگر دوسروں کا خیال نہیں رکھتے۔ حکومت، اپوزیشن ملک کے اشرافیہ سمیت ہر فرد کو اپنا تزکیہ کرنا ہو گا کہ ہم نے کیا کھویا کیا پایا۔

انہوں نے کہا کہ ایک ایسی شخصیت جس نے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ وفاداری کی، انہوں نے ہمیشہ متحدہ پاکستان کیلئے 16 دسمبر 1971ء تک نہ صرف آواز اٹھائی بلکہ سیاسی جنگ لڑی انہیں چند روز قبل عدالتی قتل کی سزا دی گئی اور پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ یہ صرف جماعت اسلامی کا فرض نہیں تھا یہ متحدہ پاکستان کے ساتھ وفاداری کرنے والوں کا حق بنتا ہے کہ آواز اٹھائیں۔ اس حوالے سے مذمتی قرارداد کی بھرپور حمایت کرینگے۔

انہوں نے اس سانحہ پر ایوان کی طرف سے بنگلہ دیش کے عوام کے ساتھ افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ بنگلہ دیش کی حکومت آزاد اور خود مختار ہے، ہم بھی ان کی آزادی اور خود مختاری کا احترام کرتے ہیں اس لئے 42 سال پہلے جو کچھ ہوا ہے اس پر افہام و تفہیم کا مظاہرہ ہونا چاہئے۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ہماری روایت رہی ہے کہ کسی کی موت پر سیاست نہیں کی جاتی۔ ہماری آپس کی تلخیاں رہی ہیں مگر ایسے معاملات پر ہمیشہ ہم نے یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے، یہ قرارداد اپوزیشن کی طرف سے آئی ہے ہم نے اس کا احترام کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم بنگلہ دیش کی آزادی اور خود مختاری کا احترام کرتے ہیں ہم صرف 16 دسمبر 1971ء کی کے دن کی بات کر رہے ہیں۔

قومی اسمبلی نے بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملا کو 1971ء میں پاکستان کی حمایت کرنے پر پھانسی کی سزا دینے پرمذمتی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی

ملا کی پھانسی پر مذمتی قرار داد

جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملا کو 1971ء میں پاکستان کی حمایت کرنے پر پھانسی کی سزا دیئے جانے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مذمتی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی جبکہ بنگلہ دیشی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جماعت اسلامی کے تمام رہنماؤں پر مقدمات افہام و تفہیم کے جذبے کے تحت ختم کرے۔

پیر کو قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے قرارداد پیش کی۔

قرارداد میں کہا گیا '1971ء میں عبدالقادر ملا کو پاکستان کی حمایت کرنے پر پھانسی کی سزا دینے پر یہ ہاؤس سخت تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ بنگلہ دیشی حکومت 1971ء کے معاملات زندہ نہ کرے۔'

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت جماعت اسلامی کے تمام رہنماؤں پر مقدمات افہام و تفہیم کے جذبے کے تحت ختم کرے۔

قرارداد میں عبدالقادر ملا کے لواحقین کے ساتھ تعزیت کا اظہار بھی کیا گیا۔ قومی اسمبلی نے قرارداد کی کثرت رائے سے منظوری دی گئی۔

تبصرے (2) بند ہیں

Israr Muhammad Dec 16, 2013 10:31pm
عبدالقادر‏ ‏ملا‏ ‏کو‏ ‏پھانسی‏ ‏دینا‏ بنگلادیش کا اندرونی معاملہ ھے پاکستان کو اس میں فریق بننے کی کوئی ضرورت نہیں یہ درست ھے کہ اس وقت (1971)ملا پاکستان کا حامی تھا لیکن بنگلادیش کا عدار تھا اور عدار کو عداری کی سزا دینا درست ھے پاکستان نے اح تک ان 96 ہزار عازيوں کو سزا نہیں دی جوکہ‎ ‎‏ ‏ملک کے عدار تھے اور ملک توڑنے کے ذمہ دار تھے اور جن کی وجہ سے مشرقی پاکستان بنگلادیش بنا تھا پاکستانی فوج کے ھاتوں لاکھوں بنگالی قتل ھوئے تھے
Israr Muhammad Dec 16, 2013 10:37pm
ھم‏ ‏نے‏ ‏بھی‏ ‏وہاں‏‏ ‏پر‏ 1971‏میں‏ جتنے‏‏ ‏بھی‏ ‏ ‏لوگ‏ ‏مارے‏ ‏تھے‏ ‏وہ‏ ‏سب‏ ‏پاکستان‏ی‏ ‏‏ ‏تھے‏ ‏کیونکہ‏ ‏اپریشن‏ ‏پاکستان‏‏(‏ ‏مشرقی‏ ‏پاکستان‏)‏‏ ‏میں‏ ‏ہورہا‏ ‏تھا‏ ‏اور‏ ‏اس‏ ‏قتل‏ ‏عام‏ ‏میں‏ ‏ملا‏ ‏بھیشامل‏ ‏تھا‏ ‏

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024