• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

اسلحہ اسکینڈل: سابق آئی جی آٹھ کروڑ روپے واپس کرنے پر رضامند

شائع January 15, 2014
خیبر پختونخوا کے سابق پولیس انسپکٹر جنرل ملک نوید خان۔ — انٹرنیٹ فوٹو
خیبر پختونخوا کے سابق پولیس انسپکٹر جنرل ملک نوید خان۔ — انٹرنیٹ فوٹو

پشاور: پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کی احتساب عدالت میں ہتھیاروں کی خریداری میں مبینہ بدعنوانی کے الزام میں گرفتار خیبر پختونخوا کے سابق پولیس انسپکٹر جنرل ملک نوید خان آج بدھ کے روز ہونے والی سماعت میں آٹھ کروڑ روپے واپس کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔

خیال رہے کہ ملک نوید پر سابق آئی جی پر سات ارب روپے کے غیر معیاری اسلحہ خریدنے کے علاوہ اختیارات کے ناجائز استعمال، سرکاری خریداریوں میں بھاری کک بیکس اور رشوت کے الزامات عائد ہیں اور یہ گزشتہ پچاس روز سے قومی احتساب بیورو کی تحویل میں ہیں۔

آج بدھ کو احتساب عدالت کی سماعت کے دوران چھٹی مرتبہ انہیں عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔

سماعت کے موقع پر نیب کی جانب سے سابق آئی جی کے خلاف تفتیش کے لیے مزید 14 روز کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی۔

واضح رہے کہ ان کے خلاف دو دیگر الزامات کے تحت گزشتہ ہفتے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے سابق مشیر امیر حیدر خان ہوتی اور ان کے ایک قریبی رشتہ دار رضا علی کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

ابتدائی سماعت کے دوران ملک نوید نے وکیل لطیف آفریدی اور بیرسٹر ظہرالحق عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ وہ ایک تجارتی درخواست کے تحت آٹھ کروڑ روپے رضاکارانہ طور پر واپس کرنے کے لیے تیار ہیں اور صحت کی خرابی کے باعث انہیں عدالتی جیل میں منتقل کرنا چاہیے۔

اس سے قبل گزشتہ سماعت کے دوران بھی ملزم کے وکیل نے رقم کی واپسی کے لیے ایک درخواست کی تھی۔

اس دوران نیب کے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ تجارتی درخواست کے معاملے کو چیئرمین نیب اور ایک 22 گریڈ پر مشتمل سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی ہی حل کرسکتی ہے جو ابھی تک تشکیل نہیں ہوئی ہے، لہٰذا ملزم کا مزید چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ نیب آرڈیننس کے تحت کسی بھی ملزم کا 90 روز کے لیے ریمانڈ ہوسکتا ہے۔

یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو نے 2010-2008 کے دوران صوبہ خیبر پختونخوا پولیس کے لیے اسلحہ اور دیگر سازوسامان کی خریداری میں مبینہ بدعنوانی کرنے پرگزشتہ سال 20 نومبر کو سابق آئی جی ملک نوید خان کو حراست میں لیا تھا۔

2010ء اور 2008ء کے دوران صوبائی حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف لڑائی اور صوبے میں امن و امان قائم کرنے کے لیے اسلحہ، گاڑیاں اور دیگر سازو سامان خریدنے کے لیے سات ارب روپے جاری کیے تھے۔

خیبر پختونخوا پولیس کے لیے خریدے گئے غیر معیاری اسلحہ کے معائنہ کے دوران کک بیکس وصول کرنے پر گزشتہ برس ستمبر میں حاضر سروس کرنل اور تین میجرز کو ملازمت سے بھی برخاست کر دیا گیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Jan 15, 2014 10:11pm
یہ‏ ‏سیدہ‏ ‏اقبال‏ ‏جرم‏ ‏ھے‏ ‏عدالت‏ ‏سے‏ ‏باہر‏ ‏فیصلہ‏ ‏بلکل‏ ‏نہیں‏ ‏کرنا‏ ‏چاھیے‏ ‏جب‏ ‏وہ‏ ‏حود‏ ‏اعتراف‏ ‏کرہا‏ ‏ھے‏ ‏تو‏ ‏مقدمہ‏ ‏کی‏ ‏کیا‏ ‏ضرورت‏ ‏ھے‏ ‏جو‏ ‏قانونی‏ ‏سزا‏ ‏چور‏ ‏کی‏ ‏ھے‏ ‏ملک‏ ‏نوید‏ ‏کی‏ ‏بھی‏ ‏وھی‏ ‏سزا‏ ‏ھے‏ ‏رقم‏ ‏بھی‏ ‏وصول‏ ‏کی‏ ‏جائے‏ ‏اور‏ ‏سزا‏ ‏بھی‏ ‏دی‏ ‏جائے‏ ‏یہی‏ ‏قانون‏ ‏ھے‏ ‏اور‏ ‏یہ‏ ‏انصاف‏ ‏ھوگا اگر‏ ‏جیب‏ ‏کترے‏ ‏کیلئے‏ ‏سزا‏ ‏ھے‏ ‏تو‏ ‏اس‏ ‏قومی‏ ‏‏ ‏مجرم‏ ‏کیلئے‏ ‏بھی‏ ‏سزا‏ ‏ضروری‏ ‏ھے‏ ‏

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024