• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

خضداراجتماعی قبریں: چیف جسٹس نے آئی جی بلوچستان کو طلب کرلیا

شائع February 1, 2014
بلوچستان کے ضلع خضدار کا محل وقوع۔
بلوچستان کے ضلع خضدار کا محل وقوع۔

کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے خضدار کی اجتماعی قبروں سے ملنےوالی 13 افراد کی مسخ شدہ لاشوں کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کردیا ہے۔

دوسری جانب چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے اس اہم مسئلے پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی بلوچستان کو طلب کیا ہے اور ڈپٹی کمشنر خضدار سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

واضح رہے کہ خضدار واقعے کے بعد لاپتہ بلوچ افراد کے لواحقین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی اور بلوچ وائس فار مسنگ پرسنز کے کہنے پرچیف جسٹس نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے۔

محکمہ داخلہ بلوچستان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بلوچستان ہائیکورٹ کےجج جسٹس نور محمد مسکان زئی کی سربراہی میں ایک جوڈیشل کمیشن قائم کیا گیا ہے جو ایک ماہ میں لاشوں کے حوالے سے تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کرے گا۔

واضح رہے کہ بلوچستان کے ضلع خضدار سے ستائیس جنوری کو دو مختلف قبروں سے گیارہ برآمد کی گئی تھیں۔

اس کے بعد توتک کے علاقے سے بھی دو علیحدہ قبروں سے لاشیں ملی تھیں جس کے بعد لاشوں کی تعداد 13 ہو گئی تھی۔

یہ لاشیں اتنی مسخ تھیں کہ ان کی شناخت ناممکن تھی جبکہ اس کے بعد بلوچستان میں لاپتہ افراد کے لواحقین میں تشویش اور افسردگی کی ایک لہر دوڑ گئی تھی۔

گزشتہ روز وفاقی وزیر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے قومی اسمبلی میں واقعے کو المیہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ خضدار میں اجتماعی قبروں کے حوالے سے بلوچستان ہائی کورٹ کے جج کی زیر نگرانی مکمل تحقیقات کرائی جائیں گی۔ صوبائی وزیر سرفراز کان بگٹی نے کہا تھا کہ ان لاشوں میں سے زیادہ تر مسخ شدہ اور ناقابل شناخت ہیں۔ انہوں نے بتایا تھا کہ ایک مقامی چرواہے کو ہڈیوں اور جسم کے کچھ ٹکڑے ملے تھے جس کے بعد اس نے اجتماعی قبر کے خدشے کے پیش نظر سیکورٹی اہلکاروں کو اس بارے میں آگاہ کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024