مریخ کے سفر کے خلاف فتویٰ
ابوظہبی: متحدہ عرب امارات میں ایک مذہبی تنظیم نے مریخ پر جانے کے خلاف فتویٰ جاری کیا ہے۔ تنظیم کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مریخ پر جانے کے خلاف فتویٰ اس لیے جاری کیا گیا ہے، کیونکہ اس سے زندگی کے لیے شدید خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق ابو ظہبی میں واقع جنرل اتھارٹی آف اسلامک افیئرز کا کہنا ہے کہ مریخ پر جانا خودکشی کرنے جیسا ہے، کیونکہ ابھی یہ نہیں پتہ ہے کہ اس سیارے پر انسان کس طرح زندہ رہ سکتے ہیں۔
یہ فتویٰ ان خبروں کے بعد جاری کیا گیا ہے کہ خلیجی ممالک کے بہت سے لوگ 2024ء میں ایک پرائیویٹ کمپنی کے ذریعہ مریخ کے سفر کی تیاری کر رہے ہیں۔
جنرل اتھارٹی آف اسلامک افیئرز کے مطابق جو لوگ ایسے سفر پر جانا چاہتے ہیں، وہ بغیر کسی منطقی وجہ کے ہلاک ہو سکتے ہیں۔
خلیج ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ یہ فتویٰ ہالینڈ کی مارس ون کمپنی کی جانب سے اپریل 2013ء میں رضاکاروں سے مریخ پر جانے اور وہاں رہائش کے لیے طلب کردہ درخواستوں کا ردعمل ہوسکتا ہے۔اس تمام مہم کے لیے کمپنی نے صرف اڑتیس ڈالرز فیس طلب کی تھی اور اس مہم کی خاص بات یہ ہے کہ اس کا کوئی واپسی ٹکٹ نہیں ہوگا۔
اس فتوے پر پہلے بھی کافی تنازعہ ہو چکا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ خطرے سے ڈرا کر ریسرچ کرنے والوں کے لیے فتوےجاری نہیں کرنے چاہئیں، ورنہ کئی اہم جغرافیائی دریافتیں نہ ہو پاتیں ۔
جنرل اتھارٹی آف اسلامک افیئرز نے خبردار کیا ہے کہ جو لوگ مریخ پر جانے کے خطرناک سفر میں حصہ لیں گے،وہ کسی جائز جواز کے بغیر اپنی جانیں گنوا بیٹھیں گے اور انھیں خودکشی کی حرام موت مرنے والوں کی طرح سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اس مہم کا مقصد مریخ پر انسانوں کو مستقل طور پر بسانا ہے۔اس مہم پر روانہ ہونے کے لیے دنیا بھر کے ایک سوچالیس ممالک سے تعلق رکھنے والے دولاکھ سےزیادہ رضاکاروں نے اپنے ناموں کا اندراج کرایا ہے۔ان میں سعودی عرب اور دوسرے عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے پانچ سو افراد بھی شامل ہیں۔
اس مہم پر بھیجے جانے والے افراد کے انتخاب کا دوسرا مرحلہ اس سال شروع ہوگا اور مریخ اول کی سلیکشن کمیٹی امیدواروں کے ذاتی انٹرویوز کرے گی۔یواے ای کی اسلامی اتھارٹی نے اپنے فتوے میں اس رائے کا اظہار کیا ہے کہ بعض رضاکار محض اس لیے مریخ پر جانا چاہتے ہیں تا کہ وہ روز قیامت اللہ تعالیٰ کے روبرو کھڑے ہونے سے بچ سکیں۔
مریخ کا یک طرفہ سفر آٹھ سال بعد 2022ء میں شروع ہوگا اور ڈچ کمپنی اس سفر پر تقریباً چھ ارب ڈالرز کی رقم خرچ کرے گی۔اس سفر پر جانے والوں کے لیے ضروری ہے کہ ان کی عمریں اٹھارہ سے چالیس سال کے درمیان ہوں اور ان کی جسمانی صحت اچھی ہو لیکن اس کمپنی کی جانب سے یہ وضاحت سامنے نہیں آئی ہے کہ اگر اس کی مہم روانہ ہی نہ ہوسکی توپھر لوگوں سے وصول کردہ رقم کیسے لوٹائی جائے گی۔
مارس ون مشن میں حصہ لینے کے لیے 140 ملکوں کے دو لاکھ سے زیادہ رضاکاروں نے درخواستیں جمع کرائی ہیں، ان میں پانچ سو سعودی عرب اور دیگر عرب ریاستوں کے لوگ بھی شامل ہیں۔ مارس ون مشن کے مسافروں کا انتخاب کرنے کا اگلا مرحلہ اس سال شروع ہوگا، جس میں مارس ون سلیکشن کمیٹی کے اراکین امیدواروں کے انٹرویو لے گی۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق جنرل اتھارٹی آف اسلامک افیئرز نے اس حوالے سے اپنے غصے کا اظہار کیا کہ مریخ کے سفر پر جانے کے خواہشمند کچھ رضاکار اس لیے اس سیارے کو چھوڑنا چاہتے ہیں کہ وہ آخرت کی سزا سے یا یومِ حشر میں اللہ تعالٰی کے سامنے کھڑے ہونے سے بچ سکیں۔
تبصرے (2) بند ہیں