'حکومت فوج کے ساتھ مل کر چیلنجز کا سامنا کررہی ہے'
کوئٹہ: وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو ایک ترقی یافتہ، پُرامن ملک بنانے اور اسے درپیش چیلنجز پر قابو پانے کے لیے سیاسی اور فوجی قیادت ملک کر کام کررہے ہیں۔
گزشتہ روز جمعرات کو صوبہ بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں پر جاری کام کے حوالے سے گوادر میں ایک بریفنگ میں شرکت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہمیں ایک ساتھ ملک کر کام کرنا ہوگا'۔
دورۂ بلوچستان کے موقع پر وزیراعظم کے ہمراہ وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار اور ترقیاتی منصوبہ بندی کے وزیر احسن اقبال بھی موجود تھے۔
اس دوران پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور سدران کمانڈ کے کمانڈر لفٹیننٹ جنرل ناصر خان ججوعہ اور دیگر سینیئر حکام نے ان کا پی این ایس اکرم بیس آمد پر والہانہ استقبال کیا۔
نواز شریف نے صحافیوں کو بتایا کہ حکومت نے گوادر شہر کو دبئی، سنگاپور اور ہانگ کانگ کی طرز کی ایک 'آزاد بندرگاہ' بنانے کا منصوبہ بنایا ہے اور اس مقصد کے لیے منصوبہ بندی کمیشن کو یہ کام سونپ دیا ہے کہ وہ اس منصوبہ کی تکمیل میں بین الاقوامی مشیران کی خدمات حاصل کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت وسیع بنیادوں پر منصوبہ بندی کررہی ہے جس میں کے تحت گوادر شہر کو جدید سہولیات، ایک نئی انٹر نیشنل ایئرپورٹ اور ایک اہم بندرگاہ میسر ہوگی'۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت گوادر میں منصوبوں پر کام کرنے والے غیر ملکیوں اور خاص طور پر چین کے پروفیشنلز کو ہر ممکن تحفظ کی یقین دہانی کروائے گی اور اس مقصد کے لیے ایک خصوصی فورسز کا قیام عمل پر لایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سول اور ملٹری قیادت کا ساتھ مل کر کام کرے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سول اور ملٹری قیادت ایک میز پر ہیں اور پاکستان کو ایک مستحکم اور ترقی یافتہ ملک بنانے اور ہر قسم کے چیلنجز سے باہر نکالنے کے لیے جدو جہد کررہی ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ آج ہونے والے اجلاس میں بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال، ترقیاتی کاموں اور پاک چین اقتصادی کوریڈور اور متعدد دیگر مسائل پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
'ہم نے اس اجلاس میں گوادر اور چین کے شہر کاشغر کے درمیان طویل ریل ٹریک اور روڈ کے منصوبے پر بھی تبادلۂ خیال کیا'۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت بلوچستان میں سڑکوں کی تعمیر کے لیے ایک نیٹ ورک تیار کرے گی اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن اس منصوبے پر کام کرے گی۔ ان کا کہنا فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کا مقصد منافع حاصل کرنا نہیں بلکہ اس کا بنیادی مقصد صوبہ ترقی اور خوشحالی کی جانب گامزن کرنا ہے۔
اس دوران وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالماک بلوچ، سینئر وزیر ثناء اللہ زہری، محمد خان شاہوانی، اور سابق وزیراعلیٰ محمد صالح بھوتانی بھی موجود تھے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے نواز شریف نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کی کوششوں پر وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالماک بلوچ کی تعریف کی۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے پاک چین اقتصادی کوریڈور کے لیے 162 ارب روپے جاری کیے تھے۔
وزیراعظم نواز شریف کو بتایا گیا کہ گوادر میں مختلف منصوبوں کو ترتیب دیا گیا ہے، جن میں 300 مریضوں کی جگہ پر مشتمل ایک ہسپتال، پینے کے صاف پانی کا نظام، تربیتی مراکز، 19 کلومیٹر کی ایک ایکسپیرس ہائی وے، اور انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے علاوہ ایک جدید طرز کی بندرگاہ کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
اس موقع پر نواز شریف نے صوبہ میں امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے میں آرمی، ایف سی، پولیس، اور لیویز فورسز کے کردار کی بھی تعریف کی۔
انہوں نے وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار سے کہا کہ وہ گوادر بندرگاہ کے لیے 106 ارب روپے جاری کریں۔
انہوں نے ساتھ ہی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ ان منصوبہ پر کام کرنے والے عام لوگوں کے حقوق کا بھی حاص خیال رکھیں۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ گوادر ملک کی اقتصادی صورتحال میں ایک واضح تبدیلی لیے کر آئے گا۔
اسی دوران وزیراعلیٰ بلوچستان نے وفاق کی جانب سے صوبائی حکومت کو مدد فراہم کرنے پر وزیراعظم کا شکریہ بھی ادا کیا۔