• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ملک میں جاری دہشت گردی سے 701 ارب روپے کا نقصان

شائع June 3, 2014
بیس ستمبر 2008ء کو اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل پر ہوئے خوفناک بم دھماکے کے بعد پولیس اہلکار زخمیوں کو ہوٹل کی تباہ شدہ عمارت سے باہر نکال رہے ہیں۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی
بیس ستمبر 2008ء کو اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل پر ہوئے خوفناک بم دھماکے کے بعد پولیس اہلکار زخمیوں کو ہوٹل کی تباہ شدہ عمارت سے باہر نکال رہے ہیں۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان میں جاری دہشت گردی کی وجہ سے اقتصادی نقصانات بڑھتے جارہے ہیں، جیسا کہ مالی سال 2013-2014ء کے پہلے نو مہینوں کے دوران 701 ارب روپے (6.9 ارب ڈالرز) کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔

پیر کے روز جاری کیے جانے والے 2013-2014ء کے اقتصادی سروے میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے 13 برسوں کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شمولیت کی وجہ سے ملک کو براہِ راست اور بالواسطہ دونوں ہی طرح سے 8264.4 ارب روپے (102.5 ارب ڈالرز) کا نقصان ہوچکا ہے۔

تاہم یہ بات قابلَ ذکر ہے کہ جانے والے مالی سال میں یہ نقصان 32.9 فیصد گزشتہ سال کے مقابلے میں کم ہوا ہے۔

پاکستان کو دہشت گردی کی وجہ سے 2010-2011ء کے دوران اب تک کے تمام سالوں سے سب سے زیادہ نقصان اُٹھانا پڑا تھا، جس کا تخمینہ 2037ارب روپے (23.77 ارب ڈالرز) لگایا گیا تھا۔

دہشت گردی کے ملکی معیشت پر اثرات کا یہ تخمینہ وزارتِ خزانہ کی قیادت میں وزارتِ داخلہ، امورِ خارجہ، تجارت اور بین الصوبائی وزات کے نمائندوں پر مشتمل بین الوزارتی کمیٹی نے لگایا۔

اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ پرتشدد انتہاپسندی کے اضافے اور دہشت گردی کے عروج سے پاکستان کی عام اقتصادی اور تجارتی سرگرمیاں بُری طرح متاثر ہوئی ہیں، جس سے ناصرف کاروباری اخراجات میں اضافہ ہوا ہے بلکہ پیدواری سائیکل میں بھی رکاوٹیں پیدا کردی ہیں، نتیجے میں دنیا بھر کے برآمدی آرڈرز کی تکمیل میں نمایاں تاخیر کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

ان سب کا مجموعی نتیجہ یہ ہے کہ پاکستانی پیداوار نے رفتہ رفتہ عالمی مارکیٹ میں اپنا حصہ کھودیا ہے اور دوسرے ملکوں کی پیداوار کو جگہ بنانے کا موقع مل گیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اقتصادی ترقی میں سستی کی وجہ سے ٹیکس کی وصولی میں کمی اور غیرملکی سرمایہ کاری کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

پاکستان میں بڑھتی ہوئی انتہاپسندی اور دہشت گردی کا الزام افغانستان میں تصادم اور عدم استحکام کے سر ڈال دیا گیا تھا۔

اقتصادی سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ جبکہ تمام شعبے پچھلے سالوں کے دوران بُری طرح متاثر رہے لیکن اس عرصے کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری ایک بڑا ہدف رہی۔

پچھلے سال کے دوران کے حوالے سے لگائے گئے تخمینے کے حساب سے ملک کو 3260 ملین ڈالرز کی غیرملکی سرمایہ کاری کا نقصان برداشت کرنا پڑا، جبکہ پچھلے سال کے دوران یہ نقصان 201 ملین ڈالرز تھا۔

ملک کو دہشت گردی کی وجہ سے ہونے والے کل نقصانات کا نصف حصہ غیرملکی سرمایہ کاری کا تھا۔

اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کی وجہ سے انفرانسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصانات کی مرمت اور معیشت کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

سیکیورٹی کی صورتحال مستقبل میں سرمایہ کاری کے بہاؤ کے لیے اہم عنصر ہے۔

سروے میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کی معیشت کی بہتری کے لیے افغانستان میں تصادم کے جلد از جلد اختتام کی ضرورت ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024