پی اے ایف کے تین افسران کا عدالت سے رجوع
اسلام آباد: تین ہفتوں کے دوران پاکستان ایئر فورس کے تین افسروں نے مختلف وجوہات کی بنا پر ادارے سے جلد ریٹائرمنٹ کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔
سب سے پہلے چودہ مئی کو سکواڈرن لیڈر اختر عباس نے درخواست دائر کی، جس پر لاہور ہائی کورٹ کے ایک بینچ نے سیکریٹری دفاع اور ایئر چیف کو نوٹس جاری کر دیئے۔
اختر عباس کے وکیل کا کہنا ہے کہ ان کے موکل اپنی غیر ملکی بیوی کے پاس بیرون ملک منتقل ہونا چاہتے ہیں۔
وکیل نے بتایا کہ پی اے ایف قوانین ان کے موکل کے درجے کے کسی افسر کو تیرہ سال اور چھ مہینوں تک ملازمت کے بعد جلد ریٹائرمنٹ کی اجازت دیتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اختر عباس سولہ سال سے پی اے ایف کے ساتھ وابستہ ہیں۔
چھبیس مئی کو مبینہ طور پر زیر حراست سکوارڈن لیڈر شاہ زیب محمود کی جلد ریٹائرمنٹ کے لیے ان کے والد نے لاہور ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی۔
معلوم ہوا ہے کہ محمود ایک جی ڈی پائلٹ تھے لیکن ان سے فلائنگ ڈیوٹی واپس لیتے ہوئے دفتری ذمہ داریاں دے دی گئیں۔
اسی طرح، دو جون کو سکوارڈن لیڈر ملک مسعود انور نے بھی لاہور ہائی کورٹ سے رابطہ کیا۔
انور کا الزام ہے کہ چونکہ انہوں نے 2007 میں فوجی آپریشن میں شامل ہونے سے انکار کر دیا تھا، لہذا پی اے ایف حکام انہیں سزا کے طور پر اکثر و بیشتر مختلف پوسٹوں پر تعینات کر رہے ہیں۔
انور کی پٹیشن میں کہا گیا کہ وہ سرگودھا میں پی اے ایف مصحف بیس پر تعینات تھے جب انہیں 2007 میں اپنی سر زمین پر ایک فوجی آپریشن کے لیے منتخب کیا گیا۔
انوار نے درخواست میں بتایا کہ انہوں نے اپنے عقائد اور سوچ کی بنیاد پر ان آپریشنز میں حصہ نہیں لیا اور اس قسم کی ذمہ داریوں سے دور رہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ' اس فیصلے کے بعد ان کو قدم قدم پر سزا دی جانے لگی اور ایک معمول کی معیاد مکمل ہونے سے پہلے ہی ایک سٹیشن سے دوسرے سٹیشن بھیجا جانے لگا'۔
درخواست میں بتایا گیا کہ عموماً ایئر فورس کے افسران ایک سٹیشن پر چھ سال سے زائد عرصے تک ذمہ داریاں ادا کرتے ہیں لیکن انہیں کثرت سے ٹرانسفر کیا جاتا رہا۔
'یہ امتیازی سلوک حوصلہ شکنی اور شدید ذہنی دباؤ کا سبب بنا کیونکہ اس وجہ سے میری نجی زندگی متاثر ہوئی'۔
انور کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں پی اے ایف حکام نے ان کے مستعفی ہونے اور جلد ریٹائرمنٹ کی درخواستیں مسترد کر دیں۔
انہوں نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ پی اے ایف کو قانون کے تحت ان کی مستعفی ہونے کی درخواست پر غور کرنے کا حکم دے۔
سکوارڈن لیڈر انور نے اپنی درخواست میں مثالیں بھی پیش کیں جن میں پی اے ایف حکام نے سابق ایئر چیف کے بیٹے سمیت سولہ افسران کو جلد ریٹائر کر دیا تھا۔
پی اے ایف ترجمان کموڈور طارق محمود نے اس معاملے پر ڈان سے گفتگو کرنے سے انکار کر دیا۔
تاہم ،عسکری ذرائع نے بتایاکہ پی اے ایف اپنے افسران کی تربیت پر بڑی رقم خرچ کرتی ہے ، اور ان افسران کو ملکی دفاع جیسی اہم ذمہ داریاں سونپی جاتی ہیں۔
ان ذرائع نے زور دے کر کہا کہ ' متعدد پروفیشنل کورس' کرنے والے افسران کے لیے لازمی ہے کہ وہ مخصوص مدت تک پی اے ایف میں ذمہ داریاں ادا کریں اور ایسے افسران کو درخواست کرنے پر بھی ریلیز نہیں کیا جانا چاہیئے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ مخصوص مدت تک ذمہ داریاں پوری کرنے کے بعد پی اے ایف قوانین کی روشنی میں مقررہ طریقہ کار پر چلتے ہوئے کوئی بھی افسر جلد ریٹائرمنٹ لے سکتا ہے۔