• KHI: Maghrib 7:04pm Isha 8:27pm
  • LHR: Maghrib 6:46pm Isha 8:16pm
  • ISB: Maghrib 6:55pm Isha 8:28pm
  • KHI: Maghrib 7:04pm Isha 8:27pm
  • LHR: Maghrib 6:46pm Isha 8:16pm
  • ISB: Maghrib 6:55pm Isha 8:28pm

امریکی سیاستدانوں کا اوباما سے امریکی انخلا پر غور کا مطالبہ

شائع August 7, 2014
امریکی صدر بارک اوباما۔ فوٹو اے ایف پی
امریکی صدر بارک اوباما۔ فوٹو اے ایف پی

واشنگٹن: امریکی ری پبلیکن پارٹی کے صف اول کے قانون دانوں نے صدر بارک پر افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کی حکمت عملی پر غور کرنے پر زور دیا ہے۔

ایک بیان میں قانون دانوں نے کہا کہ افغانستان میں منگل کو امریکی جنرل کا قتل اس بات کا متقاضی ہے کہ جب تک افغانستان کے حالات ٹھیک نہیں ہوجاتے، امریکی افواج کو وہاں رکھا جائے۔

ایوان نمائندگان کے اسپیکر جان بوئنر نے افغانستان میں امریکی افواج کو مجوزہ شیڈول سے زیادہ مدت تک ٹھہرانے کے حوالے سے کام کرنے میں اوباما کی مدد کی پیشکش بھی کی ہے۔

اوباما انتظامیہ نے مئی میں افغانستان سے رواں سال کے آخر میں امریکی افواج کے انخلا کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان میں امریکی مقاصد پورے ہو چکے ہیں۔

تاہم انہوں نے کہا تھا کہ 2015 کے اختتام تک 9800 امریکی فوجی افغانستان میں رہیں گے اور 2015 کے اختتام تک ان کی تعداد آدھی کر دی جائے گی۔

یاد رہے کہ اس موقع پر اوباما انتظامیہ نے خبردار کیا تھا کہ اگر افغانستان سیکیورٹی معاہدے پر دستخط نہیں کرتا تو وہ مجوزہ شیڈول سے قبل ہی اپنی افواج واپس بلا سکتے ہیں۔

تاہم اسپیکر بوئنر کا کہنا ہے کہ میجر جنرل ہیرلڈ گریہن کا قتل بہت بڑا سانحہ ہے اور اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ واشنگٹن اور کابل اپنی مہم کا ازسرنو جائزہ لیں اور انتہائی سوچ بچار کے بعد مستقبل کے لیے کوئی اور قدم اٹھائیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ذاتی طور پر اور عوامی سطح پر بھی صدر اوباما سے کہا تھا کہ مجھے سب سے زیادہ تحفظات اس بات پر ہیں کہ امریکا، افغانستان میں اپنا مشن مقاصد کے حصول سے پہلے ہی ختم کر رہا ہے۔

کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی کے چیئرمین ہاورڈ میک کیون نے کہا کہ یہ حملہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ سیاسی بنیادوں پر ڈیڈ لائن دینے کے بجائے افغانستان کو اسی وقت چھوڑا جائے جب کام ختم ہو جائے۔

سینیٹر جِم ان ہوف نے کہا کہ گرین کا قتل اس بات پر بھی زور دیتا ہے کہ انخلا کے بعد امریکی افواج کے تحفظ کی بھی ضرورت ہے۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ایک ایسے موقع پر جب صدر افواج کے انخلا کا اعلان کر چکے ہیں، یہاں اس بات کی بھی شدید ضرورت ہے کہ ہم زمین پر موجود کمانڈرز کی رائے بھی جانیں کہ افغانستان میں اپنے مقاصد کے لیے کن محفوظ اور موثر اقدمات کو اٹھانے کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر انہوں نے بھی صدر کو اپنے فیصلے پر غور کرنے کی صورت میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

’میں دوبارہ کہتا ہوں، اگر صدر انخلا، ڈیڈ لائن اور خصوصاً دہشت گرد گروپوں کے حوالے سے اپنی حکمت عملی پر ازسر نو غور کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو انہیں میری مکمل حمایت حاصل ہو گی‘۔

وائٹ ہاؤس میں پریس سیکریٹری جان ارنیسٹ کا کہنا ہے کہ اوباما کی رائے اب بھی صحیح حکمت عملی کا قیام ہے اور یہ کہ افغانستان کسی اور پر انحصار کرنے کے بجائے اپنی حفاظت کی ذمے داری خود اٹھائے۔

دوسری جانب جنرل گرین کی موت پر اپنے تعزیتی بیان میں امریکی فوج کے چیف آف اسٹاف نے کہا کہ فوج افغانستان میں اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے افغان ساتھیوں کے ساتھ مل کر تمام اتحادی فوجیوں اور شہریوں کی حفاظت کو یقینی بناتے رہیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 6 مئی 2025
کارٹون : 4 مئی 2025