دھرنوں کے اخراجات کے لیے فنڈنگ کہاں سے ہورہی ہے؟
لاہور: مسلم لیگ ن نے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے پچھلے ایک ہفتے سے اسلام آباد میں جاری دھرنوں کے لیے فنڈنگ کے ذرائع کے بارے میں پوچھ گچھ شروع کردی ہے۔
جمعرات کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں پارٹی کے میڈیا کوآرڈینیٹر محمد مہدی نے کہا کہ دونوں جماعتوں کے تیس ہزار کارکنوں کو اسلام آباد لے جانے کے لیے کم از کم پانچ سو بسوں اور سو سو کوسٹروں اور وین کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مقامی ٹرانسپورٹرز سے لیے گئے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہر روز بسوں، کوسٹرز اور وین کا کرایہ فی دن بالترتیب پینتس ہزار، پچیس ہزار اور بیس ہزار بنتا ہے۔ آٹھ دنوں میں ٹرانسپورٹ کے کل اخراجات سترہ کروڑ ساٹھ لاکھ تک جا پہنچتے ہیں۔
محمد مہدی نے کہا کہ تقریباً اتنی ہی رقم کارکنوں کو تین وقت کا کھانا فراہم کرنے، جنریٹروں کے لیے ایندھن، لائٹوں اور ساؤنڈ سسٹمز کے کرائے کے لیے درکار ہوگی، یوں کل اخراجات پینتس کروڑ روپے سے بھی بڑھ جاتے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ اس میں پانچ ہزار کار سواروں اور پندرہ ہزار موٹرسائیکل سواروں کے اخراجات کی رقم شامل نہیں کی گئی ہے، جن کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ اپنی گاڑیوں پر اسلام آباد پہنچ رہے ہیں اور وہاں قیام کررہے ہیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ ان اخراجات کو پورا کرنے کے لیے فنڈنگ کے کون سے ذرائع ہیں، جنہیں استعمال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے منتظمین سے مطالبہ کیا کہ وہ شفافیت کی خاطر کرپشن سے پاک ان لوگوں کی سرگرمیوں کے بارے میں حقائق عوام کے سامنے پیش کریں۔
تبصرے (4) بند ہیں