غداری کیس، شوکت عزیز کو طلب کیے جانے کا امکان
اسلام آباد : سابق وزیراعظم شوکت عزیز کو ویڈیو لنک یا جوڈیشل کمیشن کے ذریعے طلب کرکے تین نومبر 2007 کو ایمرجنسی کے نفاذ کا مشورہ دینے کی تصدیق کرائے جانے کا امکان ہے۔
سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے وکلائےصفائی نے منگل کو غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت میں تین نومبر 2007 کو اس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز کی جانب سے بھجوائی گئی سمری جمع کرا دی جو وکلائے صفائی کے مطابق ایمرجنسی کے نفاذ کی وجہ بنی۔
پراسیکیوشن ٹیم کے سربراہ اکرم شیخ کی جانب سے سمری کے مستند ہونے پر سوالات اٹھانے پر وکیل صفائی بیرسٹر فروغ نسیم نے تجویز دی کہ سمری کی تصدیق کے لیے سابق وزیراعظم کو طلب کیا جاسکتا ہے یا اگر وہ پاکستان نہیں آسکتے تو اس کی تصدیق ایک کمیشن یا ویڈیو لنک کے ذریعے بھی کرائی جاسکتی ہے۔
انہوں نے پراسیکیوشن ٹیم پر الزام عائد کیا کہ اس نے اس سمری کو چھپا کر رکھا جو کہ انٹرنیٹ تک میں دستیاب ہے مگر اسے عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔
بعد ازاں ڈان سے بات کرتے ہوئے فروغ نسیم نے کہا کہ سمری کو شہادت کے طور پر پیش کیا جاتا تو پراسیکیوشن کا کیس کمزور ہوجاتا۔
انہوں نے کہا" ہمارے پاس اس سمری کو قانونی شہادت ثابت کرنے کے لیے کئی آپشنز ہیں اور اس سمری کے ساتھ سابق وزیراعظم کا بھی سامنا کرسکتے ہیں"۔
انہوں نے مزید کہا کہ شوکت عزیز کو عدالت میں طلب کیا جائے یا ویڈیو لنک کے ذریعے ان کا بیان ریکارڈ کرایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالت شوکت عزیز کا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے کمیشن تشکیل دے سکتی ہے اور اس پر جرح بھی بیرون ملک ہی ہوسکتی ہے۔
اس سمری کا عنوان " ایمرجنسی کے نفاذ کا مشورہ" ہے اور اس پر تین نومبر 2007 کی تاریخ درج ہے، جس میں وزیراعظم کی جانب سے پرویز مشرف سے " امن و امان کی صوعرتحال" پر بات کی گئی ہے۔
پراسیکیوشن کی جانب سے عدالتی ریکارڈ میں شوکت عزیز کی جانب سے بھیجی گئی پہلی سمری کو شامل کیا گیا ہے جس میں ایمرجنسی کے نفاذ کا مشورہ شامل نہیں، تاہم دوسرا خط جو منگل کو خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا، اس میں لکھا ہے" میرے آج کے خط(تین نومبر 2007) جس کا عنوان قومی سیکیورٹی صورتحال ہے اور جس پر ہماری بات چیت بھی ہوئی جس میں آپ نے کسی اقدام کی بجائے آئین کے تحت مشورے کا خط تحریر کرنے کا کہا تھا، اب میں آئین کے تحت ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کی ایڈوائس دیتا ہوں"۔
اس سمری میں شوکت عزیز نے ایمرجنسی کے نفاذ کی وجوہات بھی بیان کی گئی ہیں، انہوں نے دہشت گردی کے نکات، بہت زیادہ ازخود نوٹسز جس سے حکومت کا روزمرہ کا کام متاثر ہورہا ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حوصلہ شکنی اور سماجی و معاشی ترقی کے اشاریوں میں تنزلی۔
سمری میں مزید کہا گیا ہے" صورتحال کا جائزہ لینے اور معاشرے کے تمام طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد سے مشاورت کے بعد میں ایڈوائس دیتا ہوں کہ فوری طور پر ایمرجنسی کا نفاذ کیا جائے، صدر آئین میں ترامیم کا حکم نامہ جاری کرے اور اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے نئے حلف کا حکم بھی جاری کیا جائے"۔
یہ خیال رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے) نے ایمرجنسی کے نفاذ کا مکمل ذمہ دار پرویز مشرف کو قرار دیا تھا۔
سمری کے اختتام پر کہا گیا ہے" یہ ایڈوائس کابینہ سے مشاورت اور اتفاق رائے کے بعد دی جارہی ہے"۔
منگل کو خصوصی عدالت کی سماعت کے دوران ایف آئی اے کے ڈائریکٹر مقصود الحسن، جو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے چار اراکین میں سے ایک ہے، پیش ہوئے اور انہوں نے اصرار کیا کہ سابق صدر ہی ایمرجنسی کے نفاذ کے مکمل ذمہ دار ہیں۔
فروغ نسیم نے مقصودالحسن سے جرح کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا وہ اس بات پر مکمل یقین رکھتے ہیں کہ پرویز مشرف ہی ایمرجنسی کے نفاذ کے واحد ملزم ہیں، جس پر ایف آئی اے ڈائریکٹر نے کہا کہ وزارت دفاع کی جانب سے تحقیقاتی ٹیم کو مخصوص دستاویزات تک رسائی نہیں دی تھی، تاہم دیگر حکام سے پوچھ گچھ کے بعد ہم نے سابق صدر کے کردار کا تعین کیا۔