زرداری کی چوہدری برادران کے ساتھ اچانک ملاقات
لاہور: پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے یہاں اپنے قیام کے تیسرے روز اتوار کو بھی اپنی سیاسی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا۔
آصف علی زرداری کی سب سے زیادہ حیرت انگیز ملاقات بلاول ہاؤس پر ظہرانے کے دوران مسلم لیگ ق کے رہنماؤں کے ساتھ تھی۔
اسلام آباد کے دھرنوں سے متعلق معاملات اور وسط مدتی انتخابات کے امکانات ان کے زیرِ بحث آئے۔
مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی نے اس ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ’’ہم نے وسط مدتی انتخابات سمیت تمام موجودہ مسائل پر تبادلۂ خیال کیا اور ملک کے موجودہ سیاسی منظرنامے کے کئی پہلوؤں پر غور کیا۔‘‘
چوہدری شجاعت نے کہا ’’زرداری چاہتے ہیں کہ یہ جمہوری عمل جاری رہے، اور اس نظام میں کوئی غیرآئینی یا غیر جمہوری تبدیلی نہیں لائی جانی چاہیے۔ ہم نے انہیں بتایا کہ ہم بھی اس سیاسی عمل کے جاری رہنے کے حق میں ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے رہنما چاہتے ہیں کہ سیاسی قوتیں اس نظام کو بچانے کے لیے مل کر کام کریں۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ ق کی جانب سے اسلام آباد کے دھرنوں کی عملی حمایت کی گئی اور ان میں حصہ بھی لیا گیا ہے، کچھ لوگ الزام عائد کرتے ہیں کہ نام نہاد لندن پلان کے پس پردہ چوہدری برادران کا ہاتھ ہے۔
چوہدری شجاعت نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے رہنماؤں سمیت ہر ایک اس سیاسی صورتحال کے بارے میں فکرمند ہے، اس لیے کہ معیشت اس سے بری طرح متاثر ہوئی ہے اور محنت کش طبقہ اس کا بدترین شکار بنا ہے۔
مستقبل قریب میں مستقل قریب میں وسط مدتی انتخابات کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت اس حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتے، لیکن انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس سیاسی بحران کا جلد ہی کوئی حل نکلتا ہوا دیکھتے ہیں۔
شام کے وقت صدر زرداری نے ڈیفنس میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی رہائشگاہ پر پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کے ایک گروپ کے ساتھ ملاقات کی، ان میں خصوصاً وہ لوگ شامل تھے، جو پارٹی کی قیادت کی جانب سے اپنائی گئی دوستانہ اپوزیشن کی پالیسی سے اختلاف رکھتے تھے۔
تاہم یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ یہ محض دو خاندانوں کے درمیان ملاقات تھی، اور اس دوران سیاست پر کوئی بات نہیں کی گئی۔
آصف علی زرداری جو پنجاب جمعہ کے روز پہنچے تھے، عیدالاضحٰی لاہور میں ہی منارہے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے ایک رہنما جو اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے تھے، نے بتایا کہ سابق صدر کی لاہور آمد کا بنیادی مقصد 18 اکتوبر کو کراچی میں ہونے والے جلسے میں پنجاب سے زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنانا ہے۔ واضح رہے کہ اس جلسےسے بلاول بھٹو خطاب کریں گے۔
پنجاب میں اور ایک کراچی میں پی ٹی آئی کے حالیہ جلسوں میں لوگوں کی بڑے پیمانے پر شرکت نے پیپلزپارٹی کی قیادت کو پریشان کردیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے مذکورہ رہنما کے مطابق خاص طور پر زرداری نہیں چاہتے کہ ان کے بیٹے کو جلسے میں لوگوں کی محدود دیکھنا پڑے۔
انہوں نے کہا کہ زرداری ایک مدبر کا کردار ادا کرنے کے خواہشمند ہیں اور پارٹی کے اختیارات انہوں نے اپنے بیٹے کے حوالے کردیے ہیں۔