• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:07pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 4:46pm
  • ISB: Zuhr 12:04pm Asr 4:54pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:07pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 4:46pm
  • ISB: Zuhr 12:04pm Asr 4:54pm

آئی ایم ایف کو مطمئن کرنے کے لیے ترقیاتی فنڈز میں کٹوتیاں

شائع November 10, 2014
حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے تحت مالیاتی خسارے کو 4.7 فیصد تک محدود کرنے کی پابند ہے— فائل فوٹو
حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے تحت مالیاتی خسارے کو 4.7 فیصد تک محدود کرنے کی پابند ہے— فائل فوٹو

اسلام آباد: حکومت نے بین الاقوامی اداروں سے وعدوں کے مطابق مالیاتی کنٹرول اور محصولات کے ہدف کو پورا نہ کر پانے پر عوامی ترقیاتی فنڈز پر سخت کٹوتیاں کرکے اپنے لیے آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔

رواں مالی سال کے اولین چار ماہ (جولائی تا اکتوبر) کے دوران حکومت نے عوامی ترقیاتی پروگرامز (پی ایس ڈی پی) کی مد میں 99.8 ارب روپے جاری کیے جو کہ اس مد کے لیے مختص کیے گئے 525 ارب روپوں کا انیس فیصد حصہ ہے۔

جبکہ بنیادی انسانی ضروریات جیسے خوراک، صحت اور تعلیم سے متعلق میلینئم ڈویلپمنٹ گولز کے حصول کے لیے کام کرنے والے اداروں کے لیے کوئی فنڈز دستیاب نہیں، حالانکہ بجٹ میں اس مد میں ساڑھے 12 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔

حکومت نے خصوصی وفاقی ترقیاتی پروگرام اور منصوبوں کے لیے بھی فنڈز کا اجراء روک دیا ہے جو صوبوں اور خصوصی علاقوں کے لیے تیار کیے گئے تھے، حالانکہ اس مد میں 36 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔

ایک اعلیٰ سنیئر حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے تحت مالیاتی خسارے کو 4.7 فیصد تک محدود کرنے کی پابند ہے، مگر محصولات میں کمی کے باعث حکومت ترقیاتی منصوبوں کی رفتار کو سست کرنے پر مجبور ہوگئی ہے۔

فنڈز تقسیم کرنے کی پالیسی کے تحت حکومت کو 31 اکتوبر تک کم از کم 142 ارب یا مجموعی رقم کا 27 فیصد حصہ جاری کرنا تھا مگر وہ اس ہدف سے 42 ارب روپے پیچھے رہی۔

فیصدی اعتبار سے پی ایس ڈی پی کی رواں برس تقسیم گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں بھی کم رہی، گزشتہ سال کے اولین چار ماہ کے دوران ترقیاتی بجٹ کا 23 فیصد حصہ یعنی 98.2 ارب روپے منصوبوں کے لیے جاری کیے گئے تھے۔

فنڈر کے اجراء کے منظور شدہ شیڈول کے مطابق حکومت کو اولین تین ماہ کے دوران مختص بجٹ کا بیس فیصد حصہ جاری کرنا تھا، جبکہ اگلے تین ماہ میں مزید بیس فیصد فنڈز کا اجراء ہونا تھا (فی مہینہ سات فیصد)، باقی ماندہ ساٹھ فیصد اگلی ششماہی کے دوران مختلف اداروں اور وزارتوں میں فی سہ ماہی تیس فیصد کی شرح سے تقسیم کیا جانا تھا۔

چار ماہ کے دوران حکومت کی جانب سے تمام وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کو 64.8 ارب روپے فراہم کیے گئے، جبکہ 36 ارب روپے خصوصی علاقوں جیسے آزاد کشمیر اور فاٹا سمیت سیفران کے سرحدی خطوں کے لیے تقسیم کیے گئے، جس میں سے بڑے اداروں واپڈا اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو بھی حصہ دیا گیا۔

آزاد کشمیر اور فاٹا کو دیئے جانے والے فنڈز گزشتہ سال کے مقابلے میں کم رہے اور آزاد کشمیر کے اہم منصوبوں کو 4.2 ارب روپے دیئے گئے جبکہ گزشتہ برس کے اسی عرصے میں یہ حجم 4.7 ارب روپے تھا، اسی طرح گلگت بلتستان کو چار ماہ میں 4.2 ارب روپے دیئے گئے جو کہ گزشتہ سال 4.05 ارب روپے تھا، سیفران کو 3.6 ارب روپے ملے جو گزشتہ سال 5.16 ارب روپے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 6 مئی 2025
کارٹون : 4 مئی 2025