• KHI: Maghrib 7:04pm Isha 8:27pm
  • LHR: Maghrib 6:46pm Isha 8:16pm
  • ISB: Maghrib 6:55pm Isha 8:28pm
  • KHI: Maghrib 7:04pm Isha 8:27pm
  • LHR: Maghrib 6:46pm Isha 8:16pm
  • ISB: Maghrib 6:55pm Isha 8:28pm

پاکستان کیلئے امریکی فوجی امداد میں مشروط توسیع

شائع December 5, 2014
پاکستان کو امدادی فنڈ کی مد میں رواں مالی سال ایک ارب ڈالر سے زائد کی رقم جاری نہیں کی جائے گی۔ فوٹو آئی این پی
پاکستان کو امدادی فنڈ کی مد میں رواں مالی سال ایک ارب ڈالر سے زائد کی رقم جاری نہیں کی جائے گی۔ فوٹو آئی این پی

واشنگٹن: امریکی کانگریس نے شدت پسندوں کے خلاف کاروائی کے لیے دی جانے والی مالی امداد میں ایک سال کی مشروط توسیع کردی ہے۔

یہ توشیع دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں اور قربانیوں کو کو سراہتے ہوئے دی گئی۔

تاہم اس فائنل بجٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان اس سال فنڈ کی مد میں ایک ارب ڈالر سے زیادہ نہیں ملیں گے۔

واضح رہے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کیے جانے والے اخراجات کی مد میں امریکا امدادی فنڈ کی رقم فراہم کرتا ہے۔

پاکستان کو اس فنڈ میں سے رواں سال اکتوبر میں 370 ملین ڈالر مل گئے تھے جہاں فنڈ کو سالانہ بنیادوں پر چار اقساط میں دیا جاتا ہے۔

امریکی سینیٹ آرمڈ سروسز کمیٹی کی جانب سے جاری کیے گئے حتمی اعلامیے کے مطابق پاکستان کے لیے امدادی فنڈ میں امریکی مالی سال 2015 تک توسیع کردی گئی ہے۔

مالی سال 2015 کے لیے پاکستان کے امدادی فنڈ کے لیے مختص کی گئی رقم میں سے 300 ملین ڈالر کی ادائیگی امریکی ڈیفنس سیکریٹری کی اجازت سے مشروط ہو گی لیکن انہیں اس کے لیے کانگریس کی اجازت درکار ہو گی۔

یہ رقم اس وقت تک پاکستان کو نہیں مل سکے گی جب تک امریکی ڈیفنس سیکریٹری کانگریس ڈیفنس کمیٹی کو اس بات کی یقین دہانی نہ کرا دیں کہ پاکستان نے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کی مدد سے پاکستان میں حقانی نیٹ ورک محفوظ ٹھکانے ختم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی آزادانہ نقل و حرکت بھی ناممکن بنا دی ہے۔

اس سے قبل یہ رقم ڈیفنس سیکریٹری کو اپنے صوابدیدی اختیارات استعمال کرتے ہوئے جاری کرنے کا اختیار تھا تاہم اب ان سے یہ اختیار لے لیا گیا ہے۔

ڈیفنس سیکریٹری کقو کانگریس ڈیفنس کمیٹی کو اس بات کی بھی یقین دہانی کرانا ہو گی کہ پاکستان نے اس طرح کے اقدامات کیے ہیں جس سے مستقبل میں شمالی وزیرستان حقانی نیت ورک کی محفوظ پناہ گاہ نہیں بن سکے گی۔

اس ایکٹ کے نافذ العمل کے ہونے کے 90 دن کے اندر اور پھر ہر چھ ماہ بعد ڈیفنس سیکریٹری امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ سے مشاورت کرتے رہیں گے اور پھر کانگریس کمیٹی کو رپورٹ جمع کرائیں گے۔

امریکی ڈیفنس سیکریٹری اس کے ساتھ ساتھ پاکستان اور امریکا کے درمیان دوطرفہ سیکیورٹی تعاون کے حوالے سے بھی رپورٹ جمع کرائیں گے۔

امریکا نے ان نئی شرائط کے ساتھ ساتھ فنڈ کے اجرا کے لیے اس سے قبل لاگو کی گئی شرائط بھی برقرار رکھی ہیں جو کچھ یوں ہیں۔

سیکریٹری ڈیفنس کو ایسے تمام اسٹریٹیجک سیکیورٹی مقاصد کی تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی جن پر پاکستان اور امریکا نے تعاون پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

امریکا اور پاکستان کی اجنب سے مشترکہ طور پر کیے گئے تمام پروگرام اور نقل و حرکت کی اطلاعات فراہم کرنی ہوں گی تاکہ سیکیورٹی میں تعاون کے ان مقاصد کو پورا کیا جا سکے جن پر دونوں ملکوں نے رضامندی ظاہر کی تھی۔

شرائط کے تحت یہ بات کی تفصیلات سے بھی آگاہ کرنا ہو گا کہ پاکستان القاعدہ، تحریک طالبان پاکستان اور حقانی نیٹ ورک و کوئٹہ شوریٰ جیسے شدت پسند گروپوں کے پاکستان میں محفوظ ٹھکانے ختم کرنے کے سلسلے میں کیا اقدامات کر رہا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

khalid ghafoor Dec 05, 2014 11:56am
i think its for the drone attacks only

کارٹون

کارٹون : 6 مئی 2025
کارٹون : 4 مئی 2025