'بچھو بم' دولت اسلامیہ کا نیا منفرد حربہ
عراق میں سرگرم عسکریت پسند گروپ دولت اسلامیہ نے دہشت پھیلانے کے لیے ایک منفرد طریقہ اختیار کرلیا اور اس کی جانب سے سینکڑوں زندہ بچھوؤں میں بم لگا کر دھماکے کیے جانے والے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق سینکڑوں کی تعداد میں بچھوؤں کو بم لگا کر بستیوں میں چھوڑ دیا جاتا ہے جہاں قصبوں اور دیہات میں دھماکوں سے مقامی آبادی میں افراتفری اور خوف پھیل جاتا ہے۔
اگرچہ بچھو بموں کا سننا کسی نئی ہارر فلم کا حصہ لگتا ہے کہ مگر یہ حربہ ہزاروں سال پرانا ہے اور لگ بھگ دو ہزار سال پہلے عراقی شہریوں نے اسے رومن سلطنت کے خلاف آزمایا تھا۔
نیٹو میں کیمیائی و حیاتیاتی ہتھیاروں کے شعبے کے سابق سربراہ ہمیش ڈی برٹین گورڈن نے اس حوالے سے بتایا کہ دولت اسلامیہ نے بچھوؤں کو اس انوکھے انداز میں استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان بچھوؤں کو کنستر میں رکھ کر مطلوبہ مقام پر کھول دیا جاتا ہے اور یہ ہر جگہ پہنچنا شروع ہوجاتے ہیں اور یہ کافی زہریلے بھی ہوتے ہیں مگر اس کا بنیادی مقصد دہشت پھیلانا ہوتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بچھو بم زیادہ طاقت کے نہیں ہوتے اور ان سے ہلاکتوں کا خدشہ بھی نہیں ہوتا مگر اس سے عوام پر نفسیاتی اثرات ضرور مرتب ہوتے ہیں۔
ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی یہ حربہ کافی موثر ثابت ہوا تھا اور بہت زیادہ افرادی قوت اور طاقت رکھنے کے باوجود رومن سلطنت کو عراقیوں کے ہاتھوں شکست کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔