’افغانستان پھر کبھی دہشت گرد حملوں کا ذریعہ نہیں بنے گا‘
واشنگٹن: امریکی صدر بارک اوباما نے کرسمس پر اپنی فوج کے نام پیغام میں کہا کہ امریکا، افغانستان میں اپنی جنگی مہم اگلے ہفتے ختم کر دے گا۔
صدر نے فوجیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قربانیوں کی وجہ سے اب افغانستان کبھی بھی دوبارہ دہشت گرد حملوں کا ذریعہ نہیں بنے گا۔
’ہم گزشتہ 13 سال سے زائد مدت سے حالت جنگ میں ہیں، اگلے ہفتے ہم افغانستان میں اپنی جنگی مہم ختم کر رہے ہیں‘۔
انہوں نے امریکی ریاست ہوائی میں اپنے خطاب کے دوران فوجیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی عوام آپ کی شکر گزار اور آپ کی قربانیوں کو کبھی نہیں بھولے گی۔
اوباما نے تالیوں کی گونج میں کہا کہ امریکی مسلح افواج میں موجود مرد و خواتین کی غیرمعمولی خدمات کے باعث افغانستان کے پاس آج موقع ہے کہ وہ اپنی ازسر نو تعمیر کر سکیں۔
انہوں نے افغانستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم محفوظ ہیں، اب یہ دوبارہ دہشت گرد حملوں کا ذریعہ نہیں بنے گا‘۔
دو جنوری سے افغانستان میں امریکی فوج کا کردار تبدیل ہو جائے گا جہاں وہ طالبان شدت پسندوں سے براہ راست جنگ کے بجائے طالبان سے نمٹنے کے لیے افغان فوجیوں کو تربیت فراہم کریں گے۔
امریکا میں ستمبر 2011 کو ہونے والے دہشت گرد حملے کے فوراً بعد امریکا نے افغانستان پر چڑھائی کرتے ہوئے جنگی مہم شروع کردی تھی۔
13 سال سے زائد مدت تک جاری رہنے والے اس جنگ میں دو ہزار 200 امریکی فوجی ہلاک جبکہ امریکا نے ایک ہزار ارب ڈالر سے زائد خرچ کیے۔
اس کے ساتھ ساتھ افغانستان کی تعمیر نو اور افغان دفاعی افواج کی مدد پر 100 ارب ڈالر سے زائد خرچ کیے۔
اوباما کی جانب سے جنگی دور کے اختتام پر فوجیوں نے جشن منایا تاہم ساتھ ساتھ امریکی صدر نے واضح کیا کہ ابھی بھی دنیا میں ایسی جگہیں جہاں ان کی خدمات درکار ہیں۔