شکیل آفریدی کے اہلخانہ فوری 'انخلاء' چاہتے ہیں: رپورٹ
واشنگٹن: عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی نشاندہی میں امریکا کو مدد دینے والے پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی کی اہلیہ اور بچے پاکستان سے فوری 'انخلاء' کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
ڈاکٹر شکیل آفریدی کے دوستوں اور رشتے داروں کے انٹرویوز پر مبنی امریکی چینل فاکس نیوز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان کی بیوی اور بچوں کی زندگیوں کو پاکستان میں خطرات لاحق ہیں اور انھیں فوراً پاکستان سے نکالا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر آفریدی مختلف دہشت گرد تنظیموں سے مبینہ روابط کے الزام میں پشاور کی جیل میں قید ہیں۔
اکیاون سالہ ڈاکٹر آفریدی کو امریکا میں ایک ہیرو تصور کیا جاتا ہے جنھوں نے مئی 2011 میں امریکی نیوی سیل ٹیم 6 کو صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر ایبٹ آباد میں واقع اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ پر چھاپے میں مدد فراہم کی تھی۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ڈاکٹر آفریدی ابھی تک پاکستانی جیل میں قیدِ تنہائی کاٹ رہے ہیں اور 2012 میں ان پر 'دہشت گردوں سے روابط' کے الزامات کے جائزے کے لیے دی گئی درخواست گزشتہ سال مارچ سے التواء میں ہے۔
فاکس نیوز کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر شکیل آفریدی کی اہلیہ، ان کے دو بیٹے اوربیٹی اپنا آبائی صوبہ چھوڑ کر پنجاب میں روپوش ہیں اور ان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں کیوں کہ طالبان اور دیگر دہشت گرد تنظیموں نے اسامہ بن لادن کے قتل کا بدلہ لینے کا عزم کر رکھا ہے۔
آفردی کے وکیل اور کزن قمر ندیم آفریدی نے فاکس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'مجھے نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ امریکی حکومت شکیل آفریدی کے لیے کچھ نہیں کررہی'۔
واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس اور امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے عوامی سطح پر پاکستان سے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کی اپیل کی ہے تاہم ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت نے آفریدی کے خاندان کی مدد کے لیے زیادہ کچھ نہیں کیا۔
قمر ندیم کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر آفریدی کے بھائی جمیل اور دوست ہی ان کے قانونی اور دیگر اخراجات برداشت کر رہے ہیں۔