• KHI: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • LHR: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • ISB: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • KHI: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • LHR: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • ISB: Maghrib 5:00am Isha 5:00am

سانحہ پشاور کے دفاع پر مولانا عبدالعزیز کی تحریری معذرت؟

شائع February 22, 2015
مولانا عبدالعزیز— اے ایف پی فائل فوٹو
مولانا عبدالعزیز— اے ایف پی فائل فوٹو

واشنگٹن : اسلام آباد کی لال مسجد کے امام مولانا عبدالعزیز نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر سولہ دسمبر کے دہشت گرد حملے کے دفاع پر تحریری معذرت پولیس کے سامنے جمع کرائی ہے۔

اس بات کا انکشاف وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے جمعے کو واشنگٹن میں اپنے تین روزہ دورہ امریکا کے اختتام پر صحافیوں سے بات چیت کے دوران کیا۔

صحافیوں کی جانب سے لال مسجد کے امام کو گرفتار نہ کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں چوہدری نثار نے کہا کہ حکومت محتاط ہے غیر آمادہ نہیں۔

انہوں نے کہا " مولانا عبدالعزیز کو گرفتار کرنا مشکل نہیں مگر ہم اپنی توجہ عسکریت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن پر مرکوز رکھنا چاہتے ہیں، اس مرحلے پر کوئی اور اقدام تقسیم کا باعث اور عسکریت پسندوں کے لیے فائدہ مند ہوگا"۔

انہوں نے لال مسجد میں 2007 کے آپریشن کا ذکر کیا جب پرویز مشرف کی حکومت مولانا عبدالعزیز کو ان کے گاﺅں سے واپس لانے اور خصوصی سیکیورٹی فراہم کرنے پر مجبور ہوگئی تھی۔

وفاقی وزیر نے کہا " ہم کوئی ایسا فیصلہ نہیں کرنا چاہتے جس پر بعد میں ہمیں نظرثانی کرنا پڑے"۔

انہوں نے مزید کہا " اگر ہم انہیں گرفتار کرتے ہیں اور اس کے نتیجے میں کوئی اور المناک سانحہ پیش آجاتا ہے تو اس کے بہت منفی نتائج مرتب ہوں گے، تو میرا ماننا ہے کہ ہمیں اپنے اقدامات کا تسلسل برقرار رکھنا چاہئے"۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکی صدر باراک اوباما کے اس موقف کا خیرمقدم کرتا ہے کہ دہشتگردی کا تعلق کسی مذہب سے نہیں جوڑا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے وائٹ ہاﺅس میں ساتھ ملکی کانفرنس اسلام کو دہشت گردی سے الگ قرار دیا گیا ہے اور وفاقی وزیر نے اسے پاکستانی موقف کی توثیق قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا " ہمارا ماننا ہے کہ دہشتگردوں کو ان کی کارروائیوں کی بناءپر دیکھا جانا نہیں اور انہیں کسی مذہب یا ملک کی بنیاد پر نہیں جاننا چاہئے"۔

انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں دہشتگردی کی وجوہات کے حوالے سے پاکستانی نظریئے کو بھی شیئر کیا گیا جس میں " سیاسی تنازعات" بھی شامل تھیں اور اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے ان وجوہات کی روک تھام کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

واشنگٹن میں اپنے قیام کے دوران چوہدری نثار نے امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ جان کیری سمیت دیگر سنیئر حکام سے ملاقاتیں کیں۔

ان ملاقاتوں میں انہوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ کے لیے مشترکہ حکمت عملی مرتب کرنے کے لیے اسلام آباد میں ایک ریجنل کانفرنس کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ وہ اس تجویز کو پاکستان کے سنیئر حکومتی رہنماﺅں کے سامنے بھی اٹھائیں گے اور اگر وزیراعظم نے اجازت دی " تو تمام جنوبی ایشیائی ممالک کو اس کانفرنس میں مدعو کیا جائے گا"۔

انہوں نے کہا کہ سنیئر امریکی حکام سے ملاقاتوں کے دوران انہوں نے پاک امریکا تعلقات کو مضبوط بنانے کی خواہش کو نوٹس کیا۔

وفاقی وزیر نے امریکی حکام کو آگاہ کیا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف " سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات" کررہا ہے۔

انہوں نے امریکی حکام کو کہا " خطے میں ایک ملک ہے جو تعاون نہیں کررہا"۔

انہوں نے کہا کہ یہ واشنگٹن کا استحقاق ہے کہ وہ خطے کے تمام ممالک سے تعلقات قائم کریں تاہم ہندوستان سے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے حالیہ امریکی کوششیں " پاکستان کے لیے نقصان دہ" ثابت ہوئی ہیں " خصوصاً نئی دہلی کے ساتھ کچھ خاص معاہدوں پر دستخط"۔

چوہدری نثار نے کہا کہ امریکا کو اس حوالے اور دیگر مسائل پر پاکستانی تحفظات کو ختم کرنا چاہئے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ امریکی حکام سے ملاقاتوں کے دوران شفافیت کی اہمیت اور افغانستان میں امن و استحکام لانے کے حوالے سے تعاون پر بھی بات چیت کی گئی۔

تبصرے (2) بند ہیں

Nadeem Feb 22, 2015 05:24pm
یہ سب ایک کھیل ہے اس سے نظر آتا ہے حکومت کتنی سنجیدہ ہے دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے. لال مسجد تو واقعی میں لال مسجد نکلی اور مولانا کا اعتماد تو دیکھنے والا ہوگا
MALIK Feb 23, 2015 08:54pm
@Nadeem you are right

کارٹون

کارٹون : 6 مئی 2025
کارٹون : 4 مئی 2025