• KHI: Maghrib 7:04pm Isha 8:27pm
  • LHR: Maghrib 6:46pm Isha 8:16pm
  • ISB: Maghrib 6:55pm Isha 8:28pm
  • KHI: Maghrib 7:04pm Isha 8:27pm
  • LHR: Maghrib 6:46pm Isha 8:16pm
  • ISB: Maghrib 6:55pm Isha 8:28pm

آئی ایس آئی سربراہ کے امریکا میں اہم مذاکرات

شائع February 26, 2015
ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر ۔ ۔ ۔ فائل فوٹو
ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر ۔ ۔ ۔ فائل فوٹو

واشنگٹن : پاکستان اور امریکا کے درمیان سیکیورٹی مذاکرات میں طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مصالحت کے لیے اسلام آباد کی کوششوں پر توجہ دی گئی۔

یہ بات سفارتی مبصرین نے کہی ہے۔

آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل رضوان اختر کی واشنگٹن میں ملاقاتوں کو مانیٹرنگ کرنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے پیر کو یہاں پہنچنے کے بعد سنیئر امریکی سیکیورٹی حکام سے کئی ملاقاتیں کی ہیں۔

پاکستانی آئی ایس آئی سربراہ جو اپنے ڈائریکٹر جنرل انسداد دہشتگردی میجر جنرل طارق قدوس کے ہمراہ آئے ہیں، نے امریکی منصوبہ سازوں کے ساتھ نیشنل سیکیورٹی کونسل میں شامل سیکیورٹی حکام، امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اور پینٹاگون حکام سے ملاقاتیں کیں۔

لیفٹننٹ جنرل رضوان اختر جو سی آئی اے سربراہ جان برنین کے مہمان ہیں، نے فلوریڈا میں امریکی سینٹرل کمانڈ کے ہیڈ کوارٹرز کا بھی دورہ کیا۔

سینٹرل کمانڈ پاکستان افغان خطے سمیت مشرق وسطیٰ میں تمام امریکی فوجی اقدامات کی ذمہ دار ہے۔

رواں ہفتے کے آغاز میںاسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے کہا تھا کہ طالبان کے ساتھ بات چیت کے ذریعے ایک امن معاہدے کے لیے پاکستان افغان حکومت کے ساتھ تعاون کررہا ہے۔

پاکستانی وفد کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ کی سرگرمیوں کا معاملہ بھی اٹھائے جانے کا امکان ہے جو کہ سوات میں فوجی آپریشن کے بعد سے افغانستان میں چھپا ہوا ہے۔

امریکا کابل میں امن معاہدے کے لیے کافی پرجوش ہے اور اس کا ماننا ہے کہ اس سے افغانستان سے مکمل امریکی فوجی انخلاءکا راستہ کھل جائے گا۔

امریکا نے افغانستان میں اپنا جنگی مشن دسمبر 2014 میں ختم کردیا تھا مگر اب بھی اس کی افواج کا کچھ حصہ وہاں رہ کر افغان سیکیورٹی فورسز کی تربیت اور اہم انسداد دہشت گردی آپریشنز میں مدد فراہم کررہا ہے۔

اوبامہ انتظامیہ کا منصوبہ تھا کہ افغانستان سے تمام فوجیوں کو دو سال میں واپس بلالیا جائے مگر اپنے حالیہ بیانات میں امریکی حکام نے عندیہ دیا ہے کہ اگر سیکیورٹی صورتحال میں ضرورت ہوئی تو فوجیوں کے قیام کی مدت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

اسلام آباد سے ڈان کے نمائندے باقر سجاد سید کی رپورٹ : لیفٹننٹ جنرل رضوان اختر انٹیلی جنس شیئرنگ، انسداد دہشتگردی تعاون اور طالبان و افغان حکومت کے درمیان امن بات چیت کے امور پر تبادلہ خیال کے لیے پانچ روزہ دورے پر امریکا پہنچے ہیں۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق " ڈی جی آئی ایس آئی آفیشل دورے پر امریکا پہنچے ہیں"۔

اس مختصر بیان میں مزید بتایا گیا ہے " اپنے دورے کے دوران وہ اپنے ہم منصبوں سے ملاقات کرکے انٹیلی جنس سے متعلقہ امور پر تبادلہ خیال کریں گے"۔

ڈی جی آئی ایس آئی کی وطن واپسی جمعرات کو متوقع پے۔

یہ لیفٹننٹ جنرل رضوان اختر کا ڈی جی آئی ایس آئی کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلا دورہ امریکا ہے مگر یہ اس وقت ہورہا ہے جب اشرف غنی کی حکومت اور طالبان کے درمیان مصالحتی مذاکرات شروع ہونے کے قریب ہیں۔

ذرائع کے مطابق واشنگٹن میں اپنی ملاقاتوں کے دوران ڈی جی آئی ایس آئی آپریشن ضرب عضب اور حکومت کی جانب سے سانحہ پشاور کے بعد دہشت گردی کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے دیگر اقدامات پر تبادلہ خیال کریں گے۔

آئی ایس آئی سربراہ کی جانب سے ہندوستان کے حوالے سے اسلام آباد کے تحفظات پر بھی بات چیت کی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 6 مئی 2025
کارٹون : 4 مئی 2025