وزیر اعظم کے خلاف کیس 25 برس بعد خارج
لاہور: لاہور ہائی کورٹ کے لارجر بینچ نے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف 25 سال قبل دائر کی گئی منی لانڈرنگ کی درخواست ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کردی۔
بیرسٹر جاوید اقبال جعفری کی جانب سے 1991 میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف نےغیر قانونی طور پر اربوں روپے بیرون ملک منتقل کیے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ نواز شریف نے اپنے دورِ حکومت میں اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور میرٹ کے خلاف بھرتیاں عمل میں لائی گئیں۔
درخواست گزار کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیراعظم آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت رکن اسمبلی بننے کے اہل نہیں ہیں۔
منی لانڈرنگ کے خلاف الزامات کے ساتھ ساتھ بیرسٹر جاوید اقبال نے عدالت سے یہ بھی درخواست کی کہ وزیراعظم نواز شریف کو تاحیات نااہل قرار دے دیا جائے۔
مذکورہ کیس کئی برسوں سے زیرِ التواء تھا، تاہم رواں برس 27 اپریل کو لاہور ہائی کورٹ نے اس کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دینے کا حکم دیا کیوں کہ قانون کی رُو سے ہائی پروفائل شخصیات مثلاً وزیراعظم کے کیسز کی سماعت کم از کم 5 ججز پر مشتمل بینچ ہی کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں:وزیراعظم نااہلی کیس: لارجر بینچ تشکیل دینے کی درخواست
اس حوالے سے 6 مئی کو ہونے والی سماعت میں لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس منظور احمد ملک نے پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا،جس میں جسٹس محمد فرخ عرفان خان، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس محمد قاسم خان، جسٹس فیصل زمان خان اور جسٹس مرزا وقاص رؤف شامل تھے۔
مذکورہ بینچ نے آج کیس کی سماعت کے بعد درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردیا۔