ایمرجنسی کا نفاذ:' تینوں شریک ملزم ملوث تھے'
اسلام آباد : سابق صدر پرویز مشرف نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ نواز کے رہنما زاہد حامد، سابق وزیراعظم شوکت عزیز اور سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر نے تین نومبر 2007 کی ایمرجنسی کے احکامات پر " عملدرآمد اور تکمیل" کرائی جس کے باعث اب انہیں غداری کے مقدمے کا سامنا ہے۔
سابق صدر کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ زاہد حامد، شوکت عزیز اور جسٹس عبدالحمید ڈوگر اب " تین نومبر 2007 کی ایمرجنسی میں ملوث ہونے کی تردید کرکے اس قابل احترام عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں "۔
جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی جانب سے یہ جواب اس وقت جمع کرایا گیا جب گزشتہ روز وفاقی حکومت نے اپنا ایک تحریر بیان آئی ایچ سی میں پیش کیا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ 2007 کی ایمرجنسی کے نفاذ میں ان تینوں افراد کے کردار کی تفتیش کرانے کے لیے تیار ہے۔
اس جواب کا انتظارگزشتہ سال دسمبر کے بعد سے انتظار کیا جارہا تھا جب آئی ایچ سی نے مختلف درخواستوں کو معمول کی سماعت کے لیے قبول کرلیا تھا اور خصوصی عدالت کو غداری کیس کی سماعت سے روک دیا تھا۔
یہ درخواستیں آئی ایچ سی میں اس وقت دائر کی گئی تھیں جب خصوصی عدالت نے وفاقی حکومت کو ان تینوں افراد کو شریک ملزمان کی حیثیت سے مقدمے کا حصہ بنانے کا حکم دیا تھا۔
سابق فوجی صدر کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ زاہد حامد، شوکت عزیز اور جسٹس ریٹائرڈ عبدالحمید ڈوگر ایمرجنسی کے نفاذ سے قبل اور بعد میں ریاستی امور میں " مکمل طور پر ملوث" تھے ۔
ان تینوں کے کردار کی وضاحت کرتے ہوئے پرویز مشرف نے کہا کہ " تین نومبر 2007 سے پہلے اور بعد میں کیے گئے تمام اقدامات جو کہ اب ٹرائل کا باعث بنے ہوئے ہیں، پر عملدرآمد یا تکمیل شخصیات کی متحرک شمولیت جیسے پٹیشنر (زاہد حامد) کے بغیر ممکن نہیں تھی۔
پرویز مشرف نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ اس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز نے ایمرجنسی کے نفاذ میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
تحریری جواب میں کہا گیا ہے " تین نومبر 2007 کی تاریخ کا ایک خط تو ایک مثال ہے کہ پٹیشنر (شوکت عزیز) نے اس تاریخ کو جاری ہونے والے حکم نامے کی تکمیل اور عملدرآمد میں کس طرح معاونت کی"۔
تحریری جواب کے مطابق شوکت عزیز حقائق میں ردوبدل کرکے ایمرجنسی کے نفاذ کے حوالے سے اپنا کردار نہ ہونے کا ذکر کرکے عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
جہاں تک جسٹس عبدالحمید ڈوگر کے کردار کی بات ہے تو پرویز مشرف کے جواب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس وقت کے چیف جسٹس کی جانب اپنایا گیا مﺅقف کہ ان کا ایمرجنسی کے نفاذ میں کوئی کردار نہیں، غلط ہے " اس بات کا حوالہ دینا ضروری ہے کہ تین نومبر 2007 کے اقدامات پر عملدرآمد یا تکمیل تنہا ممکن نہیں تھی، یہ بات غلط ہے کہ پٹینشر کی جانب سے متضاد مﺅقف اپنایا جائے"۔
رابطہ کرنے پر جسٹس ریٹائرڈ عبدالحمید ڈوگر نے کہا کہ انہوں نے ایمرجنسی کے نفاذ یا تکمیل میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔
ان کے مطابق ایمرجنسی کا نفاذ ایگزیکٹو کا اقدام تھا اور عدلیہ نے ایگزیکٹو کے کسی بھی فیصلے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔
پرویز مشرف کے وکیل ایڈووکیٹ فیصل حسین نے کہا کہ ایمرجنسی کا نفاذ اس وقت کی وفاقی کابینہ کا اجتماعی فیصلہ تھا مگر جسٹس ڈوگر بھی ایمرجنسی سے مستفید ہونے والوں میں سے ایک تھے" اگر جسٹس ڈوگر شریک جرم نہیں تو وہ اپنی پوزیشن کی وضاحت تفتیشی ادارے کے سامنے کرسکتے ہیں اور بری ہوسکتے ہیں"۔