• KHI: Maghrib 7:04pm Isha 8:27pm
  • LHR: Maghrib 6:46pm Isha 8:16pm
  • ISB: Maghrib 6:55pm Isha 8:28pm
  • KHI: Maghrib 7:04pm Isha 8:27pm
  • LHR: Maghrib 6:46pm Isha 8:16pm
  • ISB: Maghrib 6:55pm Isha 8:28pm

توانائی بحران کا خاتمہ: 'اسٹیک ہولڈرز ملکر کام کریں'

شائع June 25, 2015
۔فائل فوٹو۔
۔فائل فوٹو۔

واشنگٹن: ایک امریکی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے توانائی بحران کا فوری طور پر کوئی علاج نہیں تاہم سخت محنت اور جامع منصوبہ بندی سے صورت حال کو تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ کارکردگی صرف جامع منصوبہ مندی، تنصیبات کو جدید خطوط پر استوار کرنے، بہترین انسانی ذرائع کے استعمال اور اختیارات کے غلط استعمال کو روکنے سے ہی بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

رپورٹ کے ایک مصنف رشید عزیز توانائی کے حوالے سے 25 سال تک عالمی بنک کے ساتھ منسلک رہے ہیں جبکہ انہوں نے پاکستان کے متعدد پبلکر سیکٹر دفاتر بشمول ڈائریکٹر سوئی سدرن گیس کمپنی اور پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی میں اپنی خدمات پیش کی ہیں۔

رپورٹ میں بجلی اور اس کے نرخوں کے درمیان عدم تعلق، پیدوار کی قیمت، مختلف نرخوں پر کلیکشن اور طلب میں اضافے کے باوجود اس شعبے میں کم سرمایہ کاری کو بجلی بحران کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں مصنفین کا کہنا ہے کہ توانائی کے شعبے کو درپیش چیلنجز سے صرف تمام اسٹیک ہولڈرز کی شراکت داری سے ہی نمٹہ جاسکتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صارفین کو بجلی کی حقیقی قیمت کے حوالے سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ صنعتی اور گھریلو صارفین کو بتانا ہوگا کہ سستی بجلی اور گیس پر انحصار کرنا حقیقت پسندی پر مبنی نہیں۔

نام نہاد اشرافیہ اور بااثر افراد کو بجلی چوری اور عدم ادائیگی جیسے معاملات میں مداخلت کرنے سے دور رہنا چاہیے۔

رپورٹ میں توانائی بحران کے حل کے لیے کچھ تجاویز بھی پیش کی گئیں جن میں کہا گیا کہ بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لیے طویل عرصے کی ضرورت ہوتی ہے اور کوشش کرنی چاہیے کہ اس سلسلے میں غیر حقیقی توقعات قائم نہ کی جائیں کہ یہ مسئلہ پانچ سال کے اندر حل ہوجائے گا۔

توانائی بحران کوختم کرنے کے لیے سرمایہ کاری میں ابتدائی طور پر کچھ مراعات دی جائیں تاہم نرخوں میں کمی صرف اس صورت میں ممکن ہوگی جب یہ مراعات صرف ابتدائی منصوبوں کو ہی دی جائیں۔

جیسے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے پروگرام میں اتفاق کیا ہے، بجلی کے نرخوں کو اس کی حقیقی قیمت کے برابر لانا ہوگا اور سبسڈی صرف سے غریب طبقے تک ہی محدود رکھی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 6 مئی 2025
کارٹون : 4 مئی 2025