این ٹی ڈی سی میں حکومتی مداخلت غیر قانونی قرار
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ دسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کے امور میں وفاقی حکومت کی مداخلت کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے این ٹی ڈی سی بورڈ ڈائریکٹر بابر ستار کی پیٹیشن پر فیصلے میں وزارت پانی و بجلی کے نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دیا جس میں این ٹی ڈی سی چیئرمین اور ایک بورڈ ممبر کو معطل کیا گیا تھا۔
ٹوٹیفیکیشن میں مینیجنگ ڈائریکٹر کی تعیناتی کا عمل شروع کرنے کی ہدایت بھی کی گئی تھی جبکہ بورڈ اراکین کی تعداد سات سے 12 کرنے کی بھی تلقین کی گئی تھی۔
درخواست میں گزشتہ سال نومبر میں این ٹی ڈی سی کے ایم ڈی کو عہدے سے ہٹائے جانے کو چیلنج کیا گیا تھا۔
تاہم یہ معاملہ عدالت میں ہونے کے باوجود سیکرٹری پانی و بجلی نے تین نومبر کو اشتہار شائع کیا جس میں ایم ڈی کے عہدے کے لیے درخواستیں مانگی گئیں۔
30 جنوری کو حکومت نے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری کے بغیر این ٹی ڈی سی کے ایم ڈی طاہر محمود کو عہدے سے ہٹادیا۔
محمود صاحب کو ایک 24 جنوری کو اہم ٹرانسمیشن لائن کے ٹرپ کرجانے کے باعث عہدے سے ہٹایا گیا۔
ٹرپنگ کے باعث ملک کے متعدد شہر بشمول وفاقی دارالحکومت کئی گھنٹوں تک تاریکی میں ڈوبے رہے۔
محمود صاحب کو یکم اپریل کو اپنے عہدے پر واپس بحال کردیا گیا تاہم اس مرتبہ بھی یہ فیصلہ بورڈ کی منظوری کے بغیر کیاگیا۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ حکومت کو این ٹی ڈی سی کے امور میں مداخلت کا کوئی حق نہیں، حکومت صرف کمپنیز آرڈینینس 1984 اور کارپوریٹ گورنینس رولز میں بیان کردہ طریقہ کار کے تحت امور کی نگرانی کرسکتی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت این ٹی ڈی سی کے 88 فیصد شیئرز کی مالک ہے تاہم بورڈ آف ڈائریکٹرز، ملازمین اور چھوٹے اسٹیک ہولڈرز بھی حکومت جتنے ہی اہم اسٹیک ہولڈرز ہیں۔
اس میں کہا گیا کہ وزارت تسلیم کرچکی ہے کہ بورڈ میں پیشہ ور اور اہل ممبران موجود ہیں تاہم حکومت نے کمپنی کے معاملات ان کے سامنے نہیں رکھے گئے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ وزارت کے پاس اس حوالے سے خصوصی اتھارٹی نہیں اور نہ ہی براہ راست مداخلت کے ذریعے این ٹی ڈی سی کے بورڈ ممبرز یا چیف ایگزیکیٹیو کو ہٹانے یا تعینات کرنے کے اختیارات ہیں۔