’حقانی‘ کے خلاف سخت اقدامات کا امریکی مطالبہ
اسلام آباد: امریکا نے ایک بار پھر پاکستان سے حقانی نیٹ ورک کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے دونوں ممالک یعنی امریکا اور افغانستان کے ساتھ تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔
امریکا کی جانب سے یہ پیغام اسلام آباد کے ایک روزہ دورے پر آئی ہوئی امریکی قومی سلامتی کی مشیر سوزین رائس نے وزیراعظم نواز شریف کو پہنچایا.
اس موقع پر انھوں نے وزیراعظم کو امریکی صدر باراک اوباما کی جانب سے 22 اکتوبر کو وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی باقاعدہ دعوت بھی دی۔
ایک روزہ دورے سے واپسی پر سوزین رائس نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ اسلام آباد میں پاکستانی قیادت سے مشترکہ ترجیحات کے حوالے سے تعاون پر بات ہوئی۔
انھوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کو امریکی صدر اوباما کا وائٹ ہاؤس کے دورے کا دعوت نامہ بھی پہنچایا گیا ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں نواز شریف کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ انھوں نے امریکی مشیر کو بتایا ہے کہ وہ امریکا کے دورے کی دعوت پر غور کریں گے جو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرنے میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔
امریکا کو خدشات لاحق ہیں کہ پاکستان گزشتہ سال شروع کیے جانے والے آپریشن ضرب عضب کے آغاز سے ہی حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائیوں سے گریز کررہا ہے اور رواں ماہ کے آغاز میں کابل میں ہونے والے حملوں کے بعد ان خدشات میں مزید اضافہ ہوا ہے، امریکا ان حملوں کا ذمہ دار حقانی نیٹ ورک کو ٹھہراتا ہے۔
پاکستان آرمی کی جانب سے شمالی وزیرستان کی تحصیل شوال میں زمینی آپریشن کے آغاز کے بعد رواں ماہ آپریشن ضرب عضب اپنے آخری مرحلے میں داخل ہوگیا ہے.
سینیئر امریکی عہدیدار نے میڈیا کو دی جانے والی بریفنگ میں کہا کہ ’سوزین رائس نے پاکستان کو کابل حملوں پر اپنے خدشات سے آگاہ کردیا ہے جو حقانی نیٹ ورک کی جانب سے کیے گئے ہیں اور یہ ناقابلِ برداشت ہے جبکہ ان خطرات کو کم کرنے کے لیے ہم پاکستان کے اقدامات کو دیکھ رہے ہیں۔‘
امریکی عہدیدار نے کہا کہ اس قسم کے حملوں کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کے حوالے سے پاکستان کو آگاہ کردیا گیا ہے جبکہ سوزین رائس نے حقانی نیٹ ورک کے خلاف پاکستان کو امریکی مدد فراہم کرنے کے حوالے سے بھی آگاہ کیا ہے۔
تاہم امریکی عہدیدار نے یہ واضح نہیں کیا کہ پاکستان کو بتائے جانے والے ’اقدامات‘ کیا ہیں۔
واضح رہے کہ کابل حملوں سے قبل بھی امریکا کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن میں حقانی نیٹ ورک کو نقصان پہنچنے کے حوالے سے سیکریٹری دفاع امریکی کانگریس کو مطمئن نہیں کر پائیں گے۔
جس کی وجہ سے پاکستان کے لیے کولیشن سپورٹ فنڈ جاری کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکی قومی سلامتی مشیر پاک فوج کے کردار کی معترف
واضح رہے کہ امریکا کی قومی سلامتی کی مشیر سوزین رائس گزشتہ روز پاکستان کے ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچی تھیں.
سوزین رائس نے جنرل ہیڈکوارٹرز راولپنڈی میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی تھی اور دہشتگردی کے خلاف پاک فوج کی مخلصانہ کوششوں اور قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں سراہا تھا۔
پاک فوج کے میڈیا ونگ آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل عاصم باجوہ کے مطابق ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات بشمول خطے میں سیکیورٹی صورتحال کے امور زیرغور آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی مشیر اور آرمی چیف نے اس بات پر اتفاق کیا کہ افغانستان اور خطے میں امن اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے قریبی تعاون کی ضرورت ہے۔
اس سے قبل وزیر اعظم نواز شریف سے امریکا کی قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس نے ملاقات کی تھی، جس میں خطے کی صورت حال اور پاک امریکا تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔