زرداری کرپشن مقدمات: 'لاپتہ' گواہ سامنے آگیا
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کےخلاف کرپشن کے 2 ریفرنسز کا ایک اہم 'لاپتہ' گواہ اب بیان دینے کے لیے دستیاب ہے.
اے آر وائی گولڈ اور اُرسس ٹریکٹر کرپشن ریفرنسز میں سابق صدر زرداری کی بریت کے خلاف دائر پٹیشن کی سماعت کے دوران نیب کے ایڈیشنل ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل (اے ڈی پی جی) چوہدری ریاض نے عدالت کو بتایا کہ پی پی پی کی گذشتہ حکومت کے دوران احتساب سیل کے سابق جوائنٹ سیکریٹری حسن وسیم افضل سے رابطہ نہیں ہوپایا تھا.
چوہدری ریاض کے مطابق زرداری کے خلاف کرپشن ریفرنسز میں شریک ملزم حسن وسیم افضل کو عدالتی کارروائیوں کے دوران متعدد مرتبہ طلب کیا گیا، تاہم نہ تو انھوں نے جواب دیا اور نہ ہی کورٹ میں پیش ہوئے، جبکہ اُس وقت ان کے ٹھکانے کے بارے میں بھی کسی کو علم نہیں تھا.
انھوں نے عدالت کو بتایا کہ مذکورہ گواہ کی عدم دستیابی کی بنا پر استغاثہ کو انھیں گواہوں کی فہرست میں سے خارج کرنا پڑا تھا.
جس پر جسٹس نور الحق این قریشی اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے ریمارکس دیئے کہ استغاثہ کی جانب سے گواہ کی حاضری کے لیے وارنٹ گرفتاری جاری ہوسکتے ہیں.
دوسری جانب عدالت نے نیب کو اے آر وائی اور اُرسس کرپشن ریفرنسز کی عدالتی کارروائی کا ریکارڈ دو ہفتوں کے اندر پیش کرنے کا حکم دیا.
یاد رہے کہ اسلام آباد کی خصوصی احتساب عدالت نے 12 دسمبر 2014 کو دونوں ریفرنسز (اے آر وائی گولڈ اور اُرسس ٹریکٹر) میں سابق صدر آصف علی زرداری کی بریت کی درخواستیں منظور کی تھیں، بعد ازاں نیب نے اس فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔
نیب کی جانب سے دائر کی گئی اپیل میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کی جانب سے دونوں ریفرنسز میں آصف علی زرداری کی بریت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے تا کہ ان ریفرنسز میں شہادتیں اور گواہان پیش کیے جا سکیں.
سابق صدر زرداری کے خلاف اے آر وائی گولڈ ریفرنس میں اے آر وائی ٹریڈرز کو سونے اور چاندی کی درآمد کا لائسنس جاری کرنے اور مبینہ کرپشن جبکہ اُرسس ریفرنس میں عوامی ٹریکٹر اسکیم کے تحت روسی اور پولینڈ ساختہ ٹریکٹروں کی خریداری میں مبینہ کرپشن کے الزامات شامل ہیں.
تبصرے (2) بند ہیں