امریکا کا ایک بار پھر ’ڈو مور‘ کا مطالبہ
واشنگٹن: وزیر اعظم نواز شریف کے دورہ امریکا کے صرف ایک ہفتے بعد ہی امریکا نے ایک بار بھر دہشت گردی کے خلاف پاکستان سے ’ڈو مور‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فاٹا اور قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کے اب بھی محفوظ ٹھکانے موجود ہیں۔
دارالحکومت واشنگٹن میں نیوز بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے پاکستان کو کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے خلاف موثر کارروائی کا عہد یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں اب بھی دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے موجود ہیں جن کے بارے میں ہمارے تحفظات بالکل واضح ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکا کے چار روزہ دورے کے دوران وزیر اعظم نواز شریف نے امریکی صدر براک اوباما، سیکریٹری خارجہ جان کیری اور سیکریٹری دفاع ایشٹن کارٹر سمیت اعلیٰ امریکی قیادت سے ملاقاتیں کی تھیں۔
وزیر اعظم کی امریکا سے روانگی کے بعد سینئر امریکی حکام نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ براک اوباما اور دیگر امریکی قیادت نے نواز شریف سے کہا کہ افغانستان میں سیکیورٹی کی صورتحال سنگین ہے، جبکہ سرحد پار حملوں کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کی پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے حالیہ انٹرویو کا بھی حوالہ دیا، جس میں انہوں نے اپنے دور حکومت میں پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کا اعتراف کیا تھا۔
اس حوالے سے جان کربی کا کہنا تھا کہ وہ ماضی میں جانے کے بجائے مستقبل کو اہمیت دیتے ہیں، جس میں ہم بروقت اقدامات اٹھا کر انتہا پسندی سے چھٹکارا حاصل کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا پاکستان سے مضبوط تعلقات کا خواہاں ہے تاکہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں بہتر نتائج حاصل کیے جاسکیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت قربانیاں دی ہیں تاہم وہ اس سے بھی بخوبی آگاہ ہے یہ لڑائی لڑنا کیوں ضروری ہے۔