غداری کیس، فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف غداری کیس میں جاری فیصلے پر نظر ثانی کے لیے وفاقی حکومت نے عدالت میں پٹیشن جمع کروا دی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل (اے اے جی) افنان کریم کنڈی کی جانب سے دائر کی جانے والی نظر ثانی پٹیشن میں حکومت کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے کیس کی دوبارہ تحقیقات کے لیے اپنی خواہش کا اظہار کیا تھا، تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کی اس خواہش کو گذشتہ تحقیقات کے ناقص ہونے کے اعتراف کے طور پر لیا ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے کیس کی دوبارہ تحقیقات میں رضامندی کا اظہار نیک نیتی سے کیا تھا تاکہ خصوصی عدالت کے فیصلے میں انصاف کے مفاد میں موجود قانونی خامیوں کو بہتر بنایا جاسکے۔
پٹیشن میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور ان جملوں کو حذف کردیں جس میں وفاقی حکومت کو مذکورہ مقدمے میں ناقص تحقیقات اور حقائق کو چھپانے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
مذید پڑھیں: مشرف غداری کیس: دوبارہ تحقیقات کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ رجسٹرار آفس نے پٹیشن کا ابتدائی معائنہ کرنے کے بعد اسے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ، جو کہ جسٹس نور الحق ایںڈ قریشی اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل ہے، کی عدالت میں منگل کے روز سماعت کے لیے پیش کردیا ہے۔
خیال رہے کہ موجودہ کیبنٹ میں شامل وزیر زاہد حامد، سابق وزیراعظم شوکت عزیز اور سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی جانب سے دائر کی جانے والی پٹیشن کو خارج کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ نے 10 نومبر کو حکم جاری کیا تھا کہ غداری کیس میں جنرل مشرف کے مددگار اور ذمہ داران کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات دوبارہ کروائی جائے۔
اسلام آباد کے مذکورہ حکم کے حوالے سے غداری کیس کے ٹرائل کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے حکومت کو ہدایات دی تھی کہ وہ نئی تحقیقاتی رپورٹ 17 دسمبر تک جمع کروادے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے یہ بھی زور دیا تھا کہ پٹین میں نشاندہی کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت نے خصوصی عدالت سے کچھ حقائق کو چھپایا ہے۔
پراسیکیوٹر اکرام شیخ نے خصوصی عدالت کو بتایا تھا کہ وفاقی حکومت کیس کی تحقیقات دوبارہ کروانے کے لیے تیار ہے لیکن ساتھ ہی اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے 10 نومبر فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل دائر کرنے کا منصوبہ بھی رکھتی ہے۔
اکرام شیخ کے مطابق حکومت اس حکم نامے میں موجود ابہام کو دور کرنا چاہتی ہے۔
اکرام شیخ کی جانب سے خصوصی عدالت کو یہ بھی بتایا گیا تھا کہ موجودہ پٹیشن کے نمٹائے جانے کے بعد وفاقی حکومت تحقیقاتی ٹیم اور کیس کی تحقیقات کا آغاز کردے گی۔
یاد رہے کہ خصوصی عدالت نے اپنے ایک فیصلے میں وفاقی حکومت کو حکم دیا تھا وہ مذکورہ مقدمے میں زاہد حامد، شوکت عزیز اور جسٹس ڈوگر کو پرویز مشرف کا شریک مجرم نامزد کرے۔
(یہ خبر 29 نومبر 2015 کو ڈان نیوز پیپر میں شائع ہوئی)
تبصرے (1) بند ہیں