’افغانستان میں امریکی فورسزکا قیام طویل ہوسکتا ہے‘
واشنگٹن: ایک رپورٹ کے مطابق امریکی فوجی کمانڈرز نے اوباما انتظامیہ کو خبردار کیا ہے کہ امریکا کے ہزاروں فوجیوں کا افغانستان میں قیام کئی دہائیوں تک طویل ہوسکتا ہے۔
امریکی اخبار دی واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ میں پینٹاگون کے سینیئر حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ افغانستان سے فوجیوں کا مکمل طور پر انخلاء نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی مقامی فورسز کو فضائی، انٹیلی جنس اور لاجسٹک مدد کی ضرورت ہے، وہ اگلے چند سالوں میں حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہوسکتیں اس لیے وہاں امریکی فوج کا طویل عرصے تک قیام ضروری ہے۔
رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ری پبلکن اور ڈیموکریٹک کے کئی خارجہ پالیسیوں کے مشیر معاملے کو براک اوباما کے دورِ صدارت کے بعد ممکنہ حالات و واقعات کے حوالے سے بھی دیکھ رہے ہیں اور وہ بھی افغانستان میں امریکی فوجیوں کے طویل قیام کے حامی ہیں۔
امریکی فوجی کمانڈرز کی جانب سے انتباہ کے بعد اوباما انتظامیہ کے لیے یہ ناممکن ہوجائے گا کہ وہ افغانستان سے منصوبے کے تحت 2017 کے اوائل میں اپنے بیشتر فوجی واپس بلالے۔
سینیئر فوجی حکام نے امریکی اخبار سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ افغانستان کے حالات کے حوالے سے ان کا انتباہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ افغان حکومت ابھی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار نہیں ہے اور القاعدہ جیسی دہشت گرد تنظیمیں دوبارہ سر اٹھا سکتی ہیں جو خطے کے ساتھ پوری دنیا کے لیے خطرناک ہوگا۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد طالبان نے دوبارہ قدم جمانے شروع کردیئے ہیں اور کئی اضلاع میں دوبارہ اپنا اثر و رسوخ قائم کرلیا ہے، جبکہ امریکی اور افغان فورسز کو اب طالبان کے ساتھ داعش کا بھی سامنا ہے۔
یہ خبر 28 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔