’ہندوستان سےمذاکرات تحقیقاتی ٹیم کے دورے کے بعد‘
واشنگٹن: وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پٹھان کوٹ ایئربیس حملے کی تحقیقات کرنے والی پاکستانی ٹیم آئندہ چند روز میں ہندوستان کا دورہ کرے گی۔
سرکاری پریس ریلیز میں سرتاج عزیز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان سیکریٹری خارجہ سطح کے مذاکرات پاکستانی ٹیم کے دورے کے بعد دوبارہ طے کیے جائیں گے۔
پیر کے روز امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے ملاقات کے بعد مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ پٹھان کوٹ حملے کے بعد دونوں ممالک کے خارجہ سیکریٹریز کے درمیان مذاکرات تعطل کا شکار ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ایئربیس حملے کے بعد پاکستان نے مذاکرات کی بحالی کے لیے کئی اہم اقدامات اٹھائے۔
یہ بھی پڑھیں : ہندوستان کا حکومت پاکستان پر پٹھان کوٹ حملے کا الزام
وزیراعظم نواز شریف نے اپنے ہندوستانی ہم منصب نریندر مودی کو حملے کے فوری بعد ٹیلی فون کرکے تحقیقات کی یقین دہانی کرائی، جبکہ دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیر بھی مسلسل رابطے میں ہیں۔
پاک ۔ امریکا اسٹریٹیجک مذاکرات کے دوران سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پٹھان کوٹ حملے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور خصوصی تحقیقاتی ٹیم آئندہ چند روز میں ہندوستان کا دورہ کرے گی، جس کے بعد خارجہ سیکریٹریز کے مذاکرات جلد طے پانے کی امید ہے۔
انہوں نے کہا کہ پٹھان کوٹ حملے کے بعد پاکستان کی جانب سے ہندوستان کو مثبت جواب، پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کی ہماری حکمت عملی کا اہم حصہ تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ماننا ہے کہ ہندوستان کے ساتھ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کا حل بلاتعطل مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
مزید پڑھیں : پٹھان کوٹ حملہ: تحقیقات کیلئے ’جے آئی ٹی‘ تشکیل
واضح رہے کہ پاکستان نے پٹھان کوٹ حملے کے بعد، ہندوستان کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کی تحقیقات کے لیے چھ رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی۔
گزشتہ ہفتہ کے روز گجرانوالہ کی عدالت نے حملے میں مبینہ طور پر ملوث 6 مشتبہ افراد کو مزید تحقیقات کے لیے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
پاک ۔ امریکا اسٹریٹیجک مذاکرات کے افتتاحی سیشن میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے پاکستان کے مخلصانہ عزم کا بھی اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام فریقین کے درمیان اتفاق رائے موجود ہے کہ افغانستان میں دیرپا امن اور استحکام کے لیے مذاکرات ہی بہترین راستہ ہے۔
یہ خبر 2 مارچ 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔