’ماضی کے ڈرامے سبق آموز‘

شائع March 3, 2016
معراف اداکار نثار قادری
معراف اداکار نثار قادری

50 سال سے اداکاری کے شعبے میں سرگرم معروف اداکار نثارقادری کو 23 مارچ کو 'تمغہ حسن کارکردگی' کے اعزاز سے نوازا جائے گا۔

نثار قادری نے اداکاری کا آغاز 1966 میں پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے ڈرامہ سیریل ’دیواریں‘ کے ساتھ کیا جس کے بعد انہوں نے ٹی وی، فلموں، تھیٹر اور ریڈیو ڈراموں میں مختلف کردار ادا کیے۔ گزشتہ چند سال سے علالت کے باعث وہ ڈراموں سے دور ہیں۔

نثار قادری فالج کے مرض میں مبتلا ہیں اور صحت یابی کے بعد ایک بار پھر ٹی وی پر کام کرنے کے خواہشمند ہیں۔

وہ اکثر راولپنڈی آرٹ کونسل اور پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کا دورہ کرتے ہیں، اور ایسے ہی ایک موقع پر ڈان نے ان سے پاکستانی صنعت میں وقت کے ساتھ ہونے والی تبدیلیوں پر بات کی۔

سوال: ماضی اور حال میں پرفارم کیے جانے والے آرٹ میں کیا فرق ہے؟

50 سال قبل صرف ایک ٹیلی ویژن چینل تھا جو پی ٹی وی ہے، اس پر صرف چند ڈرامے نشر کیے جاتے تھے۔ لیکن اس کے بعد سے بہت کچھ تبدیل ہو چکا ہے۔ انڈسٹری بڑھنے کے ساتھ ساتھ ڈراموں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے اور اب یہ کافی کمرشل ہوچکی ہے۔ ماضی میں کچھ ڈرامے لکھے جاتے تھے جس پر لکھاری بےحد محنت کرتے اور اداکار کرداروں کو حقیقی شکل دینے کے لیے جان لڑا دیتے۔ منو بھائی، امجد اسلام امجد اور دوسرے دانشوروں نے ایسے ڈرامے لکھے جن کے آخر میں ہمیشہ ایک سبق ہوتا تھا۔ ڈرامہ شائقین کو اپنی جانب متوجہ کرتا تھا کیوں کہ یہ حقیقی مسائل پر مبنی ہوتے تھے۔ ہدایت کار اور اداکار دونوں ہی اس کو سمجھ کر ڈرامے میں محنت کرتے اور بہتر پرفارم کرتے۔

سوال: آپ آج کے اداکاروں کا موازنہ ماضی کے اداکاروں سے کیسے کریں گے؟

ماضی میں، ریڈیو یا تھیٹر سے اداکار ٹی وی کا رخ کرتے تھے۔ اداکاروں کے لیے ریڈیو نے اکیڈمی کی طرح کام کیا ہے، جہاں سینئر آرٹسٹ ہمیں ڈائیلاگ کی ادائیگی سکھاتے تھے۔ وہ ہمیں اظہار کرنے کے مختلف طریقوں سے اگاہ کرتے۔

انڈسٹری کی ترقی کے ساتھ اداکار اب کسی رہنمائی کے بغیر ہی اپنے پہلے ڈرامے میں کاسٹ ہوجاتے ہیں لیکن اس میں ان کا کوئی قصور نہیں۔ ہمارے ملک میں کوئی آرٹ اکیڈمی موجود نہیں ہیں۔ یہ حکومت کا کام ہے کہ وہ ملک میں آرٹس کی اکیڈمی بنائیں جہاں سینئر آرٹسٹ نئے فنکاروں کو اپنا تجربہ بتائیں۔ ماضی میں کالج اور یونیورسٹی کے طلبہ ڈراموں، گلوکاری اور شاعری کے مقابلوں جیسی غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ لیتے تھے جس سے وہ لکھاری، گلوکاری، اداکاری اور ہدایت کاری کے میدان میں اپنی قابلیت کا مظاہرہ کرتے تھے۔

تاہم مجھے لگتا ہے کہ ٹیلی ویژن ڈرامے مستقبل میں مزید بہتر ہوں گے۔

سوال: ہمارے ملک میں فلموں اور ڈراموں میں کیا فرق ہے؟

اگر فلموں کی بات کی جائے تو اس کے ناظرین محدود ہیں تاہم ڈراموں کو دیکھنے والے بہت زیادہ ہیں۔ ہمارے ڈرامے معاشرے میں بہتری لانے اور ثقافت کو بحال کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جبکہ فلمیں تفریح فراہم کرنے کے لیے بنائی جاتی ہیں۔ ہماری فلمی صنعت گزشتہ چند دہائیوں سے زوال کا شکار ہے اور اسے بحال کرنے کی ضرورت ہے۔

نئی فلمیں ضرور بنائی جارہی ہیں تاہم ان میں مزید بہتری کرنی چاہیے۔


یہ مضمون 3 مارچ 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوا


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

saqib Mar 04, 2016 12:22am
ptv played the role of institution in past and now as the age of tech and commerce has emerged. new faces in all aspects of media has changed the whole scenario......

کارٹون

کارٹون : 21 فروری 2025
کارٹون : 20 فروری 2025