• KHI: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • LHR: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • ISB: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • KHI: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • LHR: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • ISB: Maghrib 5:00am Isha 5:00am

دہشتگردی کےخلاف جنگ: ’پاکستان کی خدمات کا اعتراف‘

شائع June 4, 2016

واشنگٹن: امریکا نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان نے 2015 میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا بھرپور ساتھ دیا۔

امریکی محکمہ خارجہ نے سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو ملک میں درپیش مسائل کے باوجود دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کیے لیے امریکا کے شانہ بشانہ کھڑا رہا۔

محکمہ خارجہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکومت نے ملک کے مختلف علاقوں دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے انسداد انتہا پسندی کے سینٹر قائم کیے، ان سینٹرز کے قیام کا مقصد مذہب کی ’درست تعلیم‘ ، فنی تربیت، ذہن سازی اور تھراپی کرناہے۔

ان سینٹرز میں موجود افراد کے ساتھ ساتھ ان کے خاندانوں سے بھی اس پر تبادلہ خیال کرنا شامل تھا۔

امریکی محمکہ خارجہ نے 2015 رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ پاکستان نے ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) نافذ کیا۔

نیشنل ایکشن پلان کا مقصد دہشت گردی اور شدت پسندی کے واقعات سے فوری طورپر پر نمٹنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیشنل ایکشن پلان: 'مقاصد کے حصول میں ناکامی

انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان افواج نے شمالی وزیرستان اور خیر ایجنسی میں دہشت گردوں کے ٹھکانے کو تباہ کرنے کے لیے فضائی حملے کیے اور ان سے خطرناک ہتھیار بھی برآمد کیے۔

تاہم امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کے افغان طالبان کےخلاف کارروائی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے 2015 میں افغان طالبان اور حقانی نیٹ روک کے خلاف موثر اقدامات نہیں کیے، اس کے علاوہ ملک میں موجود جہادی گروپ لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) اور جیش محمد (جے ای ایم) کی کارروائیاں مکمل طور پر ختم کرنے میں ناکام رہا۔

رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان، حقانی نیٹ ورک اور دیگر جہادی تنظیموں کی جانب سے شدت پسند کارروائیاں جاری ہیں، ان سشد پسند گروہوں کی محفوظ پناہ گاہیں پاکستان میں موجود ہیں۔

پاکستان نے جماعت الدعوۃ (جے یو ڈی) اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن (ایف آئی ایف) تنظمیوں کی میڈیا کوریج کرنا اور ان کو امداد دینا بند کردیا،تاہم ان کی سرگرمیاں محدود نہیں کی جا سکیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے سربراہ حافظ سعید کی سرگرمیاں بھی محدود نہیں کی جا سکیں جبکہ ان کو بھی اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیا جا چکا ہے، وہ عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے رہتے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے ان کی سرگرمیوں پر کوئی قدغن نہیں لگائی جاتی۔

رپورٹ میں یہ بتایا کیا گیا کہ 2008 کے ممبئی حملوں کے مقدمے کی سماعت بھی سست روی کا شکار ہے۔

ممبئی حملوں کے حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ حملے کے ماسٹر مائنڈ ذکی الرحمٰن لکھوی کو بھی اپریل 2015 میں ضمانت پر رہا کیا گیا تاہم وہ 2015 آخری ماہ تک نظر بند رہے۔

یہ خبر 4 جون 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 6 مئی 2025
کارٹون : 4 مئی 2025