• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:07pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 4:47pm
  • ISB: Zuhr 12:04pm Asr 4:55pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:07pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 4:47pm
  • ISB: Zuhr 12:04pm Asr 4:55pm

اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین حکومت سے نالاں

شائع November 16, 2016 اپ ڈیٹ November 3, 2017

اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے اپنی مدت ملازمت کے آخری اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم کو کونسل کی سفارشات نظرانداز کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

اجلاس میں وزیراعظم سیکریٹریٹ کو لکھے جانے والے ایک خط پر بحث ہوئی جس میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا کہ ملک کی اعلیٰ قیادت کونسل کو اہمیت نہیں دیتی۔

خط میں لکھا گیا تھا کہ یہ روایت بن چکی ہے کہ صدر اور وزیراعظم یا تو کونسل کی تشکیل نو کے بعد ہونے والے پہلے اجلاس میں شرکت کرتے ہیں یا اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کی ریٹائرمنٹ سے قبل ہونے والے آخری اجلاس کا حصہ بنتے ہیں۔

اپنا 3 سالہ دور صدارت پورا کرکے 17 دسمبر کو ریٹائر ہونے والے کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی کا کہنا تھا کہ ہم نے صدر ممنون حسین سے درخواست کی تھی کہ وہ 3 روزہ اجلاس کے کسی ایک سیشن کی صدارت کریں لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

مولانا شیرانی کے اس آخری اجلاس میں اسلامی نظریاتی کونسل کی واحد خاتون رکن ڈاکٹر سمیعہ راحیل قاضی بھی ان کے ہمراہ موجود تھیں۔

ڈاکٹر سمیعہ کا کہنا تھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل ایک آئینی ادارہ ہے جسے ملک کے تمام قوانین شریعت کی روشنی میں تشکیل دینے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر حکمران ہی شریعت کے نفاذ میں دلچسپی نہیں رکھتے تو قوم کی نظریاتی حدود کا بچاؤ کون کرے گا‘۔

کونسل کے ایک سینئر رکن کا کہنا تھا کہ کونسل میں خالی 10 اسامیوں اور نئے چیئرمین کی تقرری کے لیے لابنگ کا آغاز ہوچکا ہے۔

سینئر رکن نے یہ بھی بتایا کہ وزیراعظم کوخط لکھ کر تحفظات کا اظہار کرنا بھی مولانا شیرانی کی جانب سے اپنے معاملے کو واضح کرنا تھا۔

واضح رہے کہ چیئرمین مولانا شیرانی کی ریٹائرمنٹ کے بعد کونسل میں صرف 9 ارکان باقی رہ جائیں گے جن میں ڈاکٹر سمیعہ راحیل قاضی، علامہ سید افتخار حسین نقوی، ریٹائرڈ جسٹس رضا خان، ڈاکٹر نور احمد شاہتاز، علی محمد ابو تراب، مفتی زاہد محمود قاسمی، سابق وفاقی سیکریٹری عبداللہ، مولانا امدادا للہ اور ریٹائرڈ جسٹس منظور حسین گیلانی شامل ہیں۔

ان تمام ارکان کے ریٹائر ہونے میں ابھی ڈیڑھ سال کا وقت باقی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تحفظ نسواں بل آئین کےخلاف قرار

جمیعت علماء اسلام ف (جے یو آئی ایف) کے رکن قومی اسمبلی مولانا شیرانی 1994 سے 1997 کے دوران اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن رہ چکے ہیں، 2009 میں وہ دوبارہ رکن منتخب ہوئے اور پھر نومبر 2010 سے نومبر 2013 تک کونسل کے چیئرمین کے عہدے پر فائز رہے۔

جس کے بعد 18 دسمبر 2013 کو وہ دوباہ کونسل کے چیئرمین منتخب ہوئے۔

قانون کے مطابق، کم از کم 8 اور زیادہ سے زیادہ 20 رکن اسلامی نظریاتی کونسل کا حصہ ہونے چاہئیں، جن میں چیئرمین، مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اور اسلام کے فلسفے اور تعلیمات کا علم رکھنے والے افراد شامل ہوں۔

سپریم کورٹ کے دو موجودہ یا ریٹائرڈ ججز بھی کونسل کا حصہ ہونے چاہئیں جبکہ ایک خاتون رکن کا شامل ہونا بھی ضروری ہے۔

کونسل کے ارکان کا تقرر وزیراعظم کرتے ہیں جو تین سال تک اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہیں جس کے بعد یہ افراد دوبارہ منتخب ہونے کے بھی اہل ہوتے ہیں۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے تین روزہ اجلاس کے پہلے روز مختلف ایجنڈوں پر بات چیت کی، اس بات کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ مفتی صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی کی جانب سے شوہروں کو اپنی بیویوں کے تشدد سے بچانے کے لیے قانون سازی کی تجویز کا معاملہ 16 یا 17 نومبر کو زیرِ بحث آئے گا۔

یہ خبر 16 نومبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 7 مئی 2025
کارٹون : 6 مئی 2025