• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:07pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 4:47pm
  • ISB: Zuhr 12:04pm Asr 4:55pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:07pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 4:47pm
  • ISB: Zuhr 12:04pm Asr 4:55pm

سگریٹ بنانے والی کمپنیاں بچوں کو کیسے راغب کر رہی ہیں؟

شائع November 25, 2016

اسلام آباد: سماجی کارکنوں اور پارلیمنٹیرینز نے اس حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ سگریٹ بنانے والی ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنی مارکیٹنگ حکمت عملیوں کے ذریعے 6 سال سے کم عمر بچوں کو ہدف بنارہی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار ایک این جی او دی نیٹ ورک فار کنزیومر پروٹیکشن کے تحت تیار کی گئی رپورٹ بعنوان 'تمباکو کے اشتہارات کی ایڈورٹائزنگ، پروموشن، اسپانسر شپ اور فروخت کی نگرانی' کی لانچ کے موقع پر کیا گیا۔

مشہور سماجی کارکن آئی اے رحمٰن نے بچوں کو سگریٹ فروخت کرنے کے لیے ملک گیر تحریک چلانے کی ضرورت پر زور دیا، ان کا کہنا تھا کہ اس مہم میں اساتذہ، سماجی کارکنوں اور معاشرے کے دیگر ارکان کو شامل کیا جانا چاہیے۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی نسرین جلیل کا کہنا تھا کہ تمباکو نوشی کے حوالے سے قوانین کو سختی سے نافذ کیا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا، 'بدقسمتی یہ ہے کہ اس حوالے سے قوانین تو موجود ہیں لیکن ان پر کبھی عملدرآمد نہیں کیا گیا، اب یہ وقت کہ اہم ضرورت ہے کہ سگریٹ بنانے والی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے خلاف ایکشن لیا جائے'۔

مزید پڑھیں:'ملک کی 20 فیصد لکڑی کا تمباکو کی تیاری میں استعمال'

انھوں نے تمباکو کے استعمال کی روک تھام اور نوجوانوں کو ٹارگٹ کرنے والے اشتہارات کے حوالے سے قانون سازی کی حمایت کی۔

مذکورہ رپورٹ کے مطابق ملٹی نیشنل کمپنیاں اسکولوں کے باہر ٹافیاں اور چاکلیٹس فروخت کرنے والی دکانوں میں سگریٹ کے اشتہارات چسپاں کر رہی ہیں۔

مزید کہا گیا کہ یہ سگریٹ بنانے والی کمپنیاں دیگر ترقی یافتہ ممالک میں مختلف قوانین اور حکمت عملی اختیار کرتی ہیں، تاہم پاکستان میں چھوٹے بچوں کو سگریٹ نوشی کی جانب راغب کیا جارہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، 'ملٹی نیشنل کمپنیاں پاکستان بھر میں پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں کے باہر ٹافیاں اور چاکلیٹس فروخت کرنے والی دکانوں میں سگریٹ کے اشتہارات چسپاں کر رہی ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں:آئندہ سگریٹ سلگانے سے پہلے یہ ضرور پڑھ لیں

مقررین نے تسلیم کیا کہ سگریٹ کمپنیوں کی جانب سے یہ حربہ حکومت کو ادا کیے جانے والے بھاری ٹیکس کے حوالے سے دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ رپورٹ اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، لاہور، کراچی اور کوئٹہ کے اسکولوں کے اطراف کیے گئے سروے کی روشنی میں مرتب کی گئی۔

سروے کے مطابق 83 فیصد دکانوں میں سگریٹ کے اشتہارات کیش کاؤنٹرز کے پیچھے چسپاں کیے جاتے ہیں، 52 فیصد دکانوں میں شیشے کے کاؤنٹرز کے پیچھے، 50 فیصد دکانوں میں سگریٹس ٹافیوں اور چاکلیٹس کے ساتھ رکھی جاتی ہیں جبکہ 14 فیصد دکانوں میں سگریٹ خریدنے پر 'محدود مدت کے لیے' یا 'فری گفٹس' جیسے اشتہارات بھی لگائے جاتے ہیں۔

تاہم رپورٹ کے مطابق سب سے سنگین خلاف ورزی یہ ہے کہ 89 فیصد دکانوں میں اس حوالے سے کوئی ہدایت درج نہیں تھی کہ 'بچوں کو سگریٹ کی فروخت منع ہے'۔

اپنے اس نقطہ نظر کو درست ثابت کرنے کے لیے مذکورہ این جی او نے کئی بچوں سے تاثرات بھی معلوم کیے۔

مزید پڑھیں:تمباکو نوشی برین ہیمرج کا خطرہ بڑھائے

اسلام آباد کے ایک نواحی علاقے کے رہائش پذیر ایک بچے نے بتایا، 'میں دکان میں موجود تمباکو کی مصنوعات سے متاثر ہوا کیونکہ وہ بہت نمایاں جگہ پر رکھی گئی تھیں'۔

اسی طرح ایک بچی لائبہ اختر نے بتایا، 'میں دکان پر گئی اور سگریٹ کا ڈبہ مانگا، دکاندار نے میری عمر یا کوئی اور سوال کیے بغیر ہی مجھے فوری طور پر پیک پکڑا دیا'۔

نیٹ ورک کے سی ای او ندیم اقبال کا کہنا تھا، 'یہ بات حیرت انگیز ہے کہ دکاندار بچیوں کو بھی سگریٹس فروخت کر رہے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں:تمباکو نوشی چھوڑنے کے 12مددگار طریقے

ان کا کہنا تھا کہ تمباکو انڈسٹری کا کہنا ہے کہ سگریٹ صرف 18 سال سے زائد عمر کے افراد کو ہی فروخت کیے جاتے ہیں لیکن عملی طور پر یہ دعوے غلط ثابت ہوئے ہیں'۔

ندیم اقبال کا مزید کہنا تھا کہ سگریٹ پر ایکسائز ڈیوٹی 58 فیصد کے بجائے 75 فیصد ہونی چاہیے، کیونکہ سگریٹ نوشی کی وجہ سے قومی صحت پر اٹھنے والے اخراجات کہیں زیادہ ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ تقریباً ایک لاکھ 10 ہزار بچے 10 سال کی عمر کو پہنچنے سے قبل ہی سگریٹ نوشی شروع کردیتے ہیں۔

مسابقتی کمشن پاکستان (سی سی پی) کے سینئر عہدیداران، پارلیمنٹیرینز، این جی اوز کے نمائندوں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے مطالبہ کیا کہ سگریٹ بنانے والی کمپنیوں کو دھوکہ دہی پر مبنی مارکیٹنگ اور بچوں کو تمباکو نوشی کی طرف راغب کرنے والی فروخت کی حکمت عملیوں کے استعمال سے روکا جائے۔

یہ خبر 25 فروری 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 7 مئی 2025
کارٹون : 6 مئی 2025