• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:07pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 4:47pm
  • ISB: Zuhr 12:04pm Asr 4:55pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:07pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 4:47pm
  • ISB: Zuhr 12:04pm Asr 4:55pm

اسلامی نظریاتی کونسل پروفیسرعبدالسلام کےنام پرفزکس سینٹرکی مخالف

شائع December 10, 2016

اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) نے قائد اعظم یونیورسٹی کے نیشنل سینٹر فار فزکس کو معروف پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر محمد عبدالسلام کے نام سے منسوب کرنے کی مخالفت کردی۔

واضح رہے کہ حال ہی میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے قائد اعظم یونیورسٹی کے نیشنل سینٹر فار فزکس کو معروف پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر محمد عبدالسلام کے نام سے منسوب کرنے کی منظوری دی تھی، جس کے بعد یہ اب ’پروفیسر عبدالسلام سینٹر برائے فزکس‘ کہلائے گا۔

چیئرمین کی حیثیت سے اپنے آخری اجلاس کی صدارت کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا محمد خان شیرانی کا کہنا تھا کہ ڈپارٹمنٹ کا نام تبدیل کرکے کوئی اچھی مثال قائم نہیں ہوگی۔

ان کا کہنا تھا، 'ہمیں نام کی تبدیلی پر کچھ تحفظات ہیں کیونکہ اس سے قبل سینٹر کا نام ڈاکٹر ریاض کے نام پر تھا'، تاہم انھوں نے مخالفت کی کوئی وجہ بتانے سے انکار کردیا۔

مزید پڑھیں:قائد اعظم یونیورسٹی کا شعبہ فزکس پروفیسر عبدالسلام سے موسوم

جب مولانا شیرانی سے اس حوالے سے پوچھا گیا کہ کیا کونسل کو دیگر اداروں اور سڑکوں کے ناموں کی تبدیلی پر بھی اعتراض ہے تو انھوں نے اس معاملے پر کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

واضح رہے کہ مولانا خان شیرانی جمعیت علماء اسلام سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی ہیں، جو رواں ماہ 16 دسمبر کو اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کے عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں۔

1979 میں ڈاکٹر عبدالسلام کو فزکس کے شعبے میں خدمات کے اعتراف میں طبیعات کے نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا، وہ سائنس کے شعبے میں نوبیل انعام حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی اور کسی اسلامی ملک کی دوسری شخصیت تھے۔

'سندھ کا مذہب کی جبری تبدیلی کے خلاف بل— غیر اسلامی'

کونسل نے سندھ اسمبلی کی جانب سے منظور کیے گئے اقلیتوں کے بل برائے 2015 پر بھی بحث کی، جس کے تحت زبردستی مذہب تبدیل کرانے پر 5 سال تک قید کی سزا ہوسکے گی۔

تاہم کونسل کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی کی جانب سے منظور کیا گیا بل بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔

چیئرمین مولانا خان شیرانی کا کہنا تھا، 'یہ قانون درست اور شفاف نہیں تھا، اگر کسی کو بھی اس کا مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا جائے گا تو یہ غلط ہوگا، چاہے اس فرد کی عمر 100 سال ہی کیوں نہ ہو'۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں مذہب کی جبری تبدیلی پر 5 سال قید کی سزا

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کا آئین ہر شخص کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اسلام قبول کرے۔

مولانا شیرانی نے کہا، 'کسی بھی سمجھدار اور فیصلہ کرنے کے قابل شخص کو اسلام کو اپنانے کی اجازت ہے، تاہم اس انتخاب کو 18 سال کی عمر تک محدود کرنا درست نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا، 'سندھ کی جانب سے بنایا جانے والا بل اسلام کی روح کے بھی منافی ہے اور ہم اس حوالے سے گورنر سندھ سمیت تمام متعلقہ افراد کو لکھیں گے'۔

اجلاس کے دوران توہین کے قوانین میں مجوزہ ترامیم کی بھی مخالفت کی گئی۔

مزید پڑھیں: مذہب کی جبری تبدیلی کے خلاف بل: ہیومن رائٹس کمیشن کا خیرمقدم

مولانا شیرانی کا کہنا تھا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کو اس حوالے سے بحث کا کہا گیا ہے تاہم ان کا خیال ہے کہ موجودہ قانون کو چھیڑنا ٹھیک نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پارلیمنٹیرینز کو چاہیے کہ وہ باقی قوانین کو بھی شریعت کے مطابق بنانے پر توجہ مرکوز کریں'۔

اجلاس میں علامہ سید افتخار حسین نقوی، جسٹس (ر) سید منظور حیسن گیلانی، جسٹس (ر) محمد رضا خان، مولانا امداد اللہ، داکٹر نور احمد شاہتاج، مفتی زاہد محمود قاسمی اور ڈاکٹر سمیعہ راحیل قاضی بھی شریک تھے۔

تبصرے (1) بند ہیں

israr Muhammad khan yusafzai Dec 11, 2016 12:05am
مولانا صاحب کی مخالفت سمجھ سے بالاتر ھے نہ ہی وہ کوئی وضاحت دے سکیں ھیں ڈاکٹر عبدالسلام کا عقیدہ کچھ بھی تھا ہمیں اس سے غرض نہیں انکو نوبل کا انعام ایک پاکستانی کی حیثیت میں دیا گیا تھا جو ملک کیلئے فخر کی بات ھے اسلئے ہمارا بھی فرض ھے کہ انکی خدمات کی قدر کریں اگر کسی یونیورسٹی کے ایک ڈیپارٹمنٹ کو انکے نام سے منسوب کیا گیا ھے تو یہ قابل تعریف قدم ھے اسلامی نظریاتی کونسل کو سندھ اسمبلی کی منظور شدہ قوانین پر اعتراض کرنے کا کوئی قانونی حق حاصل نہیں

کارٹون

کارٹون : 7 مئی 2025
کارٹون : 6 مئی 2025