’سی پیک سے خسارے میں چلنے والے ادارے بحال‘
اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے نجکاری کمیشن سے کہا ہے کہ وہ فروخت کیے جانے والے اداروں کی فہرست سے خسارے میں چلنے والے اسٹیٹ انجینئرنگ کارپوریشن (ایس ای سی) کو نکال دے، کیونکہ پاک چین اقتصادی راہداری کے آغاز کے بعد ادارے کے منافع بخش ہونے کی امید ہے۔
یہ ایک ہفتے کے دوران دوسرا موقع ہے جب ایک خسارے میں چلنے والے ادارے نے، سی پیک کے باعث اپنی بحالی کی امید کا اظہار کیا ہے۔
8 دسمبر کو پاکستان ریلویز کی انتظامیہ نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا تھا کہ سی پیک کے تحت ریلوے ٹریکس کو چینی کمپنیوں کے سامان کی نقل و حمل کے لیے اپ گریڈ کیا جائے گا، جس سے ریلویز کو اربوں روپے کا منافع حاصل ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کی نجکاری کا بل منظور
منگل 13 دسمبر کو ’ایس ای سی‘ کے منیجنگ ڈائریکٹر اور اس کے ذیلی ادارے ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس (ایچ ای سی) نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کو بتایا کہ اس کی ماتحت کمپنی ’پاکستان مشین ٹول فیکٹری‘ (پی ایم ٹی ایف) بھی منافع بخش ہوجائے گی، کیونکہ سی پیک کی حفاظت کے لیے پاک فوج کا قائم کردہ سیکیورٹی ڈویژن اس کے اہم کلائنٹ کے طور پر ابھر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ قبل ازیں ’پی ایم ٹی ایف‘ آرمی کو صرف ہتھیار فروخت کرتا تھا، لیکن چند سال قبل فوجی قیادت نے دوسرے ذرائع سے ہتھیار حاصل کرنے کا فیصلہ کیا، جس کے بعد ادارہ خسارے میں چلا گیا۔
تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ ’سی پیک کے لیے قائم کیا گیا سیکیورٹی ڈویژن ادارے سے رواں مالی سال تنہا 70 کروڑ روپے کے ہتھیار خریدے گا۔‘
منیجنگ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ’رینجرز اور فرنٹیئر کانسٹیبلری بھی پی ٹی ایم ایف کی مصنوعات کے اہم خریدار ہیں اور مختلف ہتھیاروں کے لیے 45 کروڑ روپے ادا کرچکے ہیں'۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے، اسٹیل ملز اور دیگر اداروں میں نجکاری عمل شروع کرنے کی ہدایت
اسی طرح ’ایچ ای سی‘ کے ریونیو میں بھی کئی گنا بہتری آئی ہے، اس لیے اس کی نجکاری نہیں کی جانی چاہیے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے رکن ڈاکٹر عارف علوی نے ’ایچ ای سی‘ انتظامیہ کے موقف کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ صرف خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کی جانی چاہیے۔
ذیلی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرنے والی ڈاکٹر عذرا افضل پیچوہو نے پی اے سی سیکریٹریٹ کو، ایس ای سی کا نام نجکاری لسٹ سے نکالنے کے لیے نجکاری کمیشن کو خط لکھنے کی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: نیلم-جہلم پاور پراجیکٹ کی نجکاری کا امکان
پاکستان اسٹیل مل میں بےضابطگیاں
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پاکستان اسٹیل مل سے متعلق آڈٹ پیراز پر بھی غور کیا، جن میں آڈیٹرز نے اسٹیل مل کے مالی معاملات میں اربوں روپے کی بےضابطگیوں کی نشاندہی کی تھی۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق ادارے کو بڑا خسارہ ہونے کے باوجود اسٹیل مل کی انتظامیہ نجی کانٹریکٹر کی ناحق حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔
پاکستان اسٹیل مل کے چیئرمین محمد علی شاہ نے کمیٹی کو بتایا کہ ادارے کے کرپٹ عہدیداروں اور ناحق فائدہ حاصل کرنے والے کانٹریکٹرز کے خلاف کارروائی کے لیے انتظامیہ پہلے ہی نیب کو خط لکھ چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے پاکستان اسٹیل مل کی زمین مختلف تنظیموں کو الاٹ کی تھی، لیکن اگر اس زمین کی مناسب طریقے سے لیز کردیا جائے تو انتظامیہ اپنے ملازمین کے تمام واجبات ادا کرنے کے قابل ہوجائے گی۔
کمیٹی نے اسٹیل مل انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ اجلاس میں ادارے کی زمین اور اس کی ہاؤسنگ کالونی کے رہائشیوں کے مکمل تفصیلات فراہم کرے۔
یہ خبر 14 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔