• KHI: Fajr 4:30am Sunrise 5:52am
  • LHR: Fajr 3:42am Sunrise 5:12am
  • ISB: Fajr 3:40am Sunrise 5:14am
  • KHI: Fajr 4:30am Sunrise 5:52am
  • LHR: Fajr 3:42am Sunrise 5:12am
  • ISB: Fajr 3:40am Sunrise 5:14am

ممبئی حملہ کیس: ’پاکستان کو بھارتی معلومات پر یقین نہیں‘

شائع January 31, 2017

اسلام آباد: بھارتی حکومت نے ممبئی حملے کیس کے 8 مشتبہ پاکستانی ملزمان کے خلاف مقدمہ مزید مضبوط کرنے کے لیے اسلام آباد حکومت کو امریکی شہری ڈیوڈ ہیڈلے سے متعلق ریکارڈ کے تبادلے کی پیش کش کی ہے، مگر پاکستانی حکام کو ان ثبوتوں کے صحیح ہونے پر شبہ ہے۔

اعلیٰ حکام نے ڈان کو بتایا کہ بھارت کی فارن آفس نے پاکستانی وزارت خارجہ کو تحریری طورپر امریکی شہری ڈیوڈ ہیڈلے سے متعلق ریکارڈ فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے، جو ممبئی حملہ کیس کے مبینہ ماسٹر مائنڈ ذکی الرحمٰن لکھوی سمیت دیگر 7 مشتبہ ملزمان کے خلاف کارروائی میں مفید ثابت ہوسکتا ہے ۔

ڈیوڈ ہیڈلے اس وقت امریکا ممبئی حملوں میں ملوث ملزمان کے ساتھ سازش کے الزام میں 35 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، ان کو سزا وفاقی عدالت کی جانب سے سنائی گئی تھی.

ڈیوڈ ہیڈلے پر فروری 2016 میں ممبئی کی خصوصی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا تھا، جس کی سماعت میں انہوں نے امریکی جیل سے وڈیو کے ذریعے شرکت کی تھی۔

سرکاری عہدیداروں کے مطابق بھارتی حکام ڈیوڈ ہیڈلی کے اعترافی بیان سمیت مقدمے کی کارروائی کے ثبوت فراہم کرنے کو تیار ہیں، جو سماعت کے دوران بھارتی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے ریکارڈ کیے تھے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈیوڈ ہیڈلے نے کہا تھا کہ 26 نومبر 2008 میں کیے جانے والے ممبئی حملوں میں کم سے کم 10 افراد ملوث ہیں۔

ایک سرکاری عہدیدار کے مطابق ملزم کا اعترافی بیان اور مقدمے کی کارروائی پہلے ہی مختلف ویب سائٹس پر موجود ہے، انہوں نےمزید کہا کہ یہ دستاویزات کسی کام کے نہیں ہیں اور یہ مقدمے کی سماعت میں فائدہ مند ثابت نہیں ہوں گے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ڈیوڈ ہیڈلے پاکستانی شہری نہیں ہیں اور نہ ہی انہیں اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) کی جانب سے ممبئی حملوں کی درج کیے گئے مقدمے (ایف آئی آر) میں نامزد کیا گیا۔

فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اسپیشل یونٹ نے ذکی الرحمٰن لکھوی سمیت 20 مشتبہ ملزمان کے خلاف 2 فروری 2009 کو ایف آئی آر درج کروائی تھی۔

ذکی الرحمٰن لکھوی سمیت عبدالواجد، مظہر اقبال، حماد امین صادق، شاہد جمیل ریاض، جمیل احمد اور یونس انجم کے خلاف 2009 سے مقدمے کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) میں جاری ہے، گزشتہ برس اگست 2016 میں ایف آئی اے نے ممبئی حملوں کے لیے مبینہ مالی مدد کرنے والے سفیان ظفر کو گرفتار کیا تھا، جس کا مقدمہ بھی اسی عدالت میں چلایا جا رہا ہے۔

نئی دہلی نے 24 بھارتی عینی گواہان کے بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے پاکستانی حکام سے کمیشن بنانے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

بھارتی حکومت کی جانب سے اس تجویز کے بعد پاکستان نے عینی شاہدین کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرنے کے لیے نئی دہلی سے درخواست کی تھی۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے دور میں بھارتی حکومت کے ساتھ اس بات پر اتفاق ہوا تھا کہ پاکستانی پینل کے سامنے 24 عینی گواہان میں سے 4 گواہ استغاثہ کے سامنے پیش ہوں گے تاہم ان سے جرح نہیں کی جائے گی۔

بعد ازاں پاکستانی پینل 2012 میں ممبئی گیا تھا جبکہ 4 عینی گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے تھے، جن میں اجمل قصاب کا اعترافی بیان ریکارڈ کرنے والے مجسٹریٹ آر وی ساونت واگھلے، تفتیش کاروں کے سربراہ رمیش مہلا جبکہ ممبئی حملوں میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کا پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر گنیش دھنراج اور چنتا من موہتے شامل تھے۔

جولائی 2012 میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے گواہوں کی جرح نہ ہونے کی وجہ سے ممبئ حملوں کے کمیشن کی کارروائی مسترد کردی تھی، جس کے بعد پاکستانی پینل 2013 میں ایک بار پھر عینی گواہان سے جرح کرنے کے لیے ممبئی گیا تھا۔

گزشتہ برس جنوری میں پیروی کرنے والے وکیل نے اے ٹی سی میں تمام عینی گواہان کے بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے عدالت کو سمن جاری کرنے کی درخواست کی تھی، جو عدالت نے قبول کرلی تھی۔

جنوری 2016 میں اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے 24 عینی گواہان کے لیے سمن جاری کیے جانے کے بعد وزارت خارجہ نے بھارتی حکومت سے عینی گواہان اور ممبئی حملے کے متاثرین سمیت دہشت گردوں کی لاشوں کا معائنہ کرنے والے ڈاکٹرز تک رسائی کے لیے کہا تھا۔

ایک ماہ قبل جاری کیے گئے بیان کے مطابق وزارت خارجہ نے اے ٹی سی میں جواب داخل کرایا کہ تاحال نئی دہلی کو لکھے گئے خط کے جواب کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

پاکستانی استغاثہ نے اب تک 73 عینی گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے ہیں۔

ایک سینیئر پراسیکیوٹرکے مطابق ممبئی حملہ کیس میں بھارت کے 24 عینی گواہان سمیت 141 عینی گواہ پاکستانی ملزمان کے خلاف ہیں۔

ان کے مطابق عدالت اب بھارتی گواہوں کے انتظار میں ہے۔

بھارتی گواہوں کے بعد استغاثہ اے ٹی سی میں باقی گواہوں کو بلانے کے لیے سمن جاری کرنے کی درخواست دائر کرے گا، جن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں سمہت مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ارکان شامل ہیں۔


یہ خبر 31 جنوری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 6 مئی 2025
کارٹون : 4 مئی 2025