• KHI: Fajr 4:30am Sunrise 5:52am
  • LHR: Fajr 3:42am Sunrise 5:12am
  • ISB: Fajr 3:40am Sunrise 5:14am
  • KHI: Fajr 4:30am Sunrise 5:52am
  • LHR: Fajr 3:42am Sunrise 5:12am
  • ISB: Fajr 3:40am Sunrise 5:14am

جے آئی ٹی کی وزیراعظم کو سوالنامہ بھیجنے کی تیاریاں

شائع May 16, 2017

سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما پیپر کیس کی تفتیش کے لیے تشکیل کردہ جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) اعلیٰ عدالت کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کے جواب حاصل کرنے کے لیے وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بیٹوں کے لیے سوالنامہ تیار کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔

ذرائع کے مطابق چھ رکنی ٹیم شریف خاندان کے اثاثوں کی فروخت کے حوالے سے گلف اسٹیل ملز، لندن فلیٹس اور آف شور کمپنیوں کی خرید وفروخت سے متعلق کاغذات کی فورنزک جانچ کے لیے غیرملکی فرم کی خدمات حاصل کرنے کے لیے بھی کوشاں ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی ایک سوالنامہ وفاقی وزیرخزانہ اسحٰق ڈار کو بھی بھیج سکتی ہے۔

قواعد وضوابط کے مطابق جے آئی ٹی کی تفتیش میں گلف اسٹیل ملز کیسے وجود میں آئی، کیوں فروخت ہوئی، اس کے اثاثوں کے ساتھ کیا ہوا اوریہ جدہ،قطر اور برطانیہ کیسے پہنچی، جبکہ حسین نواز اور حسن نواز کی عمریں نوے کے اوائل میں فلیٹس کی خرید کے معاہدوں کے لیے موزوں تھیں جیسے سوالات شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: پاناما جے آئی ٹی: وزیراعظم، کیپٹن صفدر کے اثاثوں کی تفصیلات طلب

جے آئی ٹی کی تفتیش کے دائرہ کار میں حماد بن جاسم بن جابر التھانی کا خط ایک افسانہ ہے یا حقیقت ہے جو نیلسن انٹرپرائزز لمیٹڈ اور نیسکول لمیٹڈ کے اصل فائدہ حاصل کرنے والے مالک ہیں، ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کیسے وجود میں آئی، فلیگ شپ انوسٹمنٹ لمیٹڈ اور وزیراعظم کے بیٹوں کی جانب سے قائم کی گئی یا حاصل کی گئی کمپنیوں کی رقم کہاں تھی اسی طرح حسین نواز کی جانب سے نواز شریف کو تحفے کے طور پر دی جانے والی بھاری رقم کہاں سے دی گئی جیسے سوالات کی تفتیش بھی شامل ہے۔

سپریم کورٹ نے ضرورت پڑنے پر وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بیٹوں کو طلب کرنے کا اختیار بھی جے آئی ٹی کو دے دیا ہے۔

جے آئی ٹی نے قطر کے التھانی خاندان کو سفارتی راستوں سے شریف خاندان کے لندن میں آف شور کمپنیوں کی جائیداد کے حوالے سے تفصیلی سوالنامہ بھیجنے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جے آئی ٹی کو پاناما کیس تحقیقات کیلئے دومہینے ناکافی

ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام خط وکتابت اٹارنی جنرل کے دفتر کے ذریعے اور وزارت خارجہ سے کی جائے گی جبکہ جے آئی ٹی متوقع طور پر وزیراعظم، ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز اور اسحٰق ڈار کو آئندہ دنوں میں سوالنامہ بھیج دے گی۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کو ان سوالوں کے غیرتسلی بخش جوابات ملے تو تفتیشی ٹیم کریمنل پروسیجر کوڈ 1898، قومی احتساب آرڈیننس 1999 اور فیڈرل انوسٹی گیشن ایکٹ 1975 کے تحت وزیراعظم اور ان کے بیٹوں سمیت کسی بھی شخص کو معاملے کی تفتیش کے لیے طلب کرسکتی۔


یہ رپورٹ 16 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 6 مئی 2025
کارٹون : 4 مئی 2025