ایک اور جج کا کلثوم نواز کے خلاف درخواست کی سماعت سے انکار
لاہور: قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 لاہور کی خالی نشست پر ضمنی انتخابات کے لیے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی امیدوار کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے لیے بنائے گئے لاہور ہائیکورٹ کے فل بینچ کو اُس وقت تحلیل کردیا گیا جب ایک جج نے 'ذاتی وجوہات' کے باعث سماعت سے انکار کردیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی ہدایت پر تشکیل دیئے گئے 3 رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے اعلان کیا کہ انہیں، ان کے ساتھی جج جسٹس شمس محمود مرزا نے بتایا ہے کہ وہ کچھ ذاتی وجوہات کی وجہ سے اس کیس کی سماعت کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔
مذکورہ بینچ میں جسٹس ابراہیم رحمٰن لودھی بھی شامل تھے۔
جس کے بعد جسٹس امین الدین خان نے یہ پٹیشن دوبارہ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو نئے بینچ کی تشکیل کے لیے بھجوا دی۔
مزید پڑھیں: این اے 120 ضمنی انتخاب: کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی منظور
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے بھی اس کیس کی سماعت کے لیے بنائے گئے فل بینچ کے سربراہ جسٹس فرخ عرفان خان نے خود کو اس درخواست کی سماعت سے علیحدہ کرلیا تھا، جس کے بعد چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے جسٹس امین الدین کی سربراہی میں نیا بینچ تشکیل دیا تھا۔
یاد رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے امیدوار فیصل میر، پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے ایڈووکیٹ اشتیاق احمد چوہدری اور ملی مسلم لیگ (ایم ایم ایل) کے نبیل شہزاد نے الیکشن کمیشن کے ریٹرننگ افسر اور الیکشن ٹریبیونل کے خلاف کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے پر لاہور ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی تھی۔
پٹیشن میں کہا گیا تھا کہ ریٹرننگ افسر اور ٹریبیونل نے کلثوم نواز کے خلاف اٹھائے جانے والے اعتراضات پر غور کیے بغیر ان کے کاغذات نامزدگی منظور کیے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ نہ ہی ریٹرننگ افسر نے اور نہ ہی ٹریبیونل نے اعتراضات کی تفصیلات پر غور کیا، جس میں مسلم لیگ (ن) کی امیدوار کے خفیہ اثاثوں کے معاملے کو بھی اٹھایا گیا تھا، انہوں نے الزام لگایا تھا کہ کلثوم نواز کی جانب سے ان کے اور ان کے خاوند کے ظاہر کیے گئے اثاثوں کی تفصیلات غلط اور گمراہ کن ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے کلثوم نوازکے کاغذات نامزدگی کی منظوری کو چیلنج کردیا
ایک پٹیشنر کا کہنا تھا کہ مشرف دور میں کلثوم نواز کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر کو بھی ظاہر نہیں کیا گیا، انہوں نے الزام لگایا کہ مسلم لیگ نواز کی امیدوار نے کاغذات نامزدگی میں اپنے اثاثوں اور آمدنی کو چھپایا ہے، ان کا کہنا تھا کہ کلثوم نواز کے مطابق وہ نواز شریف پر انحصار کرتی ہیں تاہم وہ متعدد کمپنیوں میں شیئر ہولڈر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کلثوم نواز نے متحدہ عرب امارات کے اقامہ (کام کی اجازت)، تنخواہ اور معاہدے بھی اپنے کاغذات نامزدگی میں پیش نہیں کیے، اس کے علاوہ کلثوم نواز پر الزام ہے کہ انہوں نے مری کی جائیداد کی تفصیلات اور زرعی زمین سے حاصل ہونے والی آمدن اور ٹیکس گوشوارے بھی ظاہر نہیں کیے۔
درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ عدالت ریٹرننگ آفیسر اور الیکشن ٹریبیونل کی جانب سے کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری اور ضمنی انتخاب میں حصہ لینے کے فیصلے کو معطل کرے۔
یہ رپورٹ 7 ستمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی