26 ستمبر سے خواجہ آصف کی نااہلی پٹیشن پر سماعت کا آغاز
اسلام آباد ہائی کورٹ کا 3 رکنی بینچ 26 ستمبر سے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کے خلاف دائر نااہلی پٹیشن کی سماعت کرے گا۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق تین رکنی بینچ میں جسٹس عامر فاروق، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شامل ہیں، یہ تین رکنی بینچ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار عثمان ڈار کی جانب سے دائر پٹیشن پر سماعت کرے گا، جو 2013 کے عام انتخابات میں خواجہ آصف کے مقابلے میں شکست سے دو چار ہوئے تھے۔
پی ٹی آئی کے عثمان ڈار کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت خواجہ محمد آصف کو نااہل قرار دینے کے لیے دائر کی گئی درخواست میں الزام لگایا گیا تھا کہ وفاقی وزیر خارجہ نے متحدہ عرب امارات کی کمپنی میں ملازمت کے معاہدے اور اس سے حاصل ہونے والی تنخواہ کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔
مزید پڑھیں: خواجہ آصف نااہلی کیس: لارجر بینچ کی تشکیل کی سفارش
خیال رہے کہ جسٹس عامر فاروق نے مذکور پٹیشن پر پہلی سماعت 18 ستمبر کو کی تھی اور ابتدائی سماعت کے بعد مذکورہ پٹیشن کو لاجر بینچ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھجوا دیا تھا۔
جس پر گذشتہ روز چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے 3 رکنی بینچ کا اعلان کردیا۔
پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار نے اپنی پٹیشن میں دعویٰ کیا کہ خواجہ محمد آٓصف 2011 سے متحدہ عرب امارات کی کمپنی (آئی ایم ای سی ایل) کے ساتھ خصوصی مشیر کے طور پر وابستہ ہیں۔
اس میں مزید کہا گیا کہ خواجہ محمد آصف آئی ایم ای سی ایل کے کُل وقتی ملازم ہیں اور انہیں ملازمت کے معاہدے کے مطابق ماہانہ 50 ہزار درہم تنخواہ جاری ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: این اے 110 : خواجہ آصف کے خلاف درخواست خارج
مذکورہ پٹیشن میں تنخواہ ظاہر نہ کرنے پر سابق وزیراعظم نواز شریف کو سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دینے کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا۔
پٹیشن میں مزید کہا گیا کہ خواجہ محمد آصف نے یہ تنخواہ وصول کی جو ان کے لیے قابل قبول اثاثہ ہے، تاہم انہوں نے یہ تفصیلات 2013 کے عام انتخابات کے دوران قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 110 کے لیے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیں۔
پٹیشنر نے دعویٰ کیا کہ انہیں حال ہی میں خواجہ محمد آصف کے اقامہ (ملازمت کا اجازت نامہ) اور تنخواہ کی تفصیلات کے بارے میں علم ہوا ہے جس پر خواجہ آصف کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا۔
پٹیشن میں نشاندہی کی گئی کہ خواجہ محمد آصف کے اقامے کی حال ہی میں 29 جون 2017 کو تجدید کی گئی اور یہ 28 جون 2019 تک قابل استعمال ہے، اس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ خواجہ محمد آصف آئی ایم ای سی ایل کے مستقل ملازم ہیں اور یہ پاکستان کے آئین کے تحت لیے گئے حلف کی خلاف ورزی ہے۔
مزید پڑھیں: خواجہ آصف کی نااہلی کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست
پٹیشن میں کہا گیا کہ خواجہ محمد آصف اُس وقت بھی وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی کے عہدے پر موجود تھے جب وہ 2013 میں اس کمپنی کے مستقل ملازمت تھے، جب کہ وہ اس سے قبل پی پی پی کے دورِ حکومت میں بھی ان کے اتحادی کے طور پر وفاقی وزیر کے عہدے پر فائز رہے۔
پٹیشنر کا کہنا تھا کہ دونوں مرتبہ خواجہ محمد آصف نے کاغذات نامزدگی جمع کراتے ہوئے اپنی ملازمت اور اس سے حاصل ہونے والی تنخواہ چھپائی۔