اسحٰق ڈار ریفرنس: جےآئی ٹی کے5 ارکان گواہوں کی فہرست کا حصہ نہیں
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف دائر کیے گئے آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے ریفرنس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیاء کے علاوہ ٹیم کے تمام ارکان کو گواہان کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ استغاثہ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)، ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی)، نیب، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی) اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے نمائندگان کو گواہان کے کٹہرے میں نہیں لانا چاہتی۔
واضح رہے کہ نیب نے جے آئی ٹی رپورٹ کو اسحٰق ڈار کے خلاف دائر ہونے والے ریفرنس کا اہم حصہ قرار دیا تھا۔
پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کی ہدایت پر بننے والی جے آئی ٹی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے واجد ضیاء، ایم آئی کے بریگیڈیئر کامران خورشید، آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر (ر) نعمان سعید، نیب کے عرفان نعیم منگی، اسٹیٹ بینک کے عامر عزیز اور ایس ای سی پی کے بلال رسول پر مشتمل تھی۔
مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: اسحٰق ڈار پر فردِ جرم عائد
اسحٰق ڈار کے وکیل امجد پرویز کے مطابق اگر استغاثہ جے آئی ٹی کے تمام ارکان کو گواہان میں شامل نہیں کرتا تو جے آئی ٹی رپورٹ کو بھی وزیر خزانہ کے خلاف فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کے طور پر استعمال نہیں کیا جاسکتا۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ نیب جے آئی ٹی ارکان بالخصوص خفیہ ایجنسیوں کے حکام کو گواہان کے کٹہرے میں نہیں لانا چاہتا، جہاں انہیں وکیل صفائی کے بلاامتیاز سوالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ خفیہ ایجنسیوں کے حکام بھی استغاثہ کے گواہان کی فہرست کا حصہ بننے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
واضح رہے کہ گواہان میں ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء، کمشنر اِن لینڈ ریوینیو اشتیاق احمد خان، الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ڈپٹی ڈائریکٹر سعید احمد خان، کابینہ ڈویژن کے ڈپٹی سیکریٹری واصف حسین، کامرس منسٹری کے ڈائریکٹر قمر زمان، ڈائریکٹر بجٹ قومی اسمبلی شیردل خان، نیشنل انویسٹمنٹ ٹرسٹ کے شاہد عزیز، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسر محمد نعید، البرکۃ بینک کے طارق جاوید، الائیڈ بینک کے عبدالرحمٰن گوندل، حبیب میٹروپولیٹن بینک کے فیصل شہزاد، حبیب بینک کے مسعود الغنی، بینک الفلاح کے عظیم خان، لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے مرزا فیض الرحمٰن، ای ٹی او آفس کے نیاز سبحانی، اسسٹنٹ کمشنر علی اکبر بھنڈر، نادرا کے سید قبوص عزیز، الفلاح کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹی کے انعام الحق، ڈسٹرکٹ آفیسر انڈسٹریز کے اظہر حسین اور بینک الفلاح کے اشتیاق علی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسحٰق ڈار کے خلاف نیب میں انکوائری کا آغاز
دیگر گواہان میں شکیل انجم ناگرا، عمر دراز گوندل، ظفر اقبال مفتی، عدیل اختر، زاور منظور، اقبال حسن، عبید سموں اور نادر عباس شامل ہیں۔
اسحٰق ڈار کے خلاف دائر ہونے والے ریفرنس میں نیب کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملزم نے اپنی آمدن سے زائد اثاثے بنائے۔
نیب کی جانب سے اس ریفرنس کو ’عبوری‘ قرار دیا گیا کیونکہ یہ ریفرنس جے آئی ٹی، ایف آئی اے اور نیب کی جمع کردہ معلومات کی بنیاد پر تیار کیا گیا تھا، نیب کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ ضمنی ریفرنس فائل کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
یاد رہے کہ احتساب عدالت نے رواں ماہ 27 ستمبر کو اسحٰق ڈار پر فردِ جرم عائد کی تھی جبکہ عدالت 4 اکتوبر سے ٹرائل کا دوبارہ آغاز کرے گی۔
یہ خبر 29 ستمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔