• KHI: Fajr 4:30am Sunrise 5:52am
  • LHR: Fajr 3:42am Sunrise 5:12am
  • ISB: Fajr 3:40am Sunrise 5:14am
  • KHI: Fajr 4:30am Sunrise 5:52am
  • LHR: Fajr 3:42am Sunrise 5:12am
  • ISB: Fajr 3:40am Sunrise 5:14am

آئی بی نے پٹیشن دائر کرنے والے افسر کو مجرم قرار دے دیا

شائع October 1, 2017

اسلام آباد: انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ ان کے ایک افسر کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی وجہ سے پاکستان کے متعدد ممالک سے تعلقات اور سیکیورٹی ایجنسی کے داخلی ڈھانچے پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔

آئی بی حکام کی جانب سے ان کے ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) ملک مختار احمد شہزاد کی جانب سے دائر کی گئی پٹیشن پر عدالت عالیہ میں جواب جمع کرایا گیا، جس میں آئی بی کے سینئر افسران پر مختلف ہمسایہ ممالک اور خطے سے تعلق رکھنے والی دہشت گرد تنظیموں سے روابط اور دہشت گردوں کے تحفظ کا الزام لگایا گیا تھا۔

خیال رہے کہ یہ پٹیشن 22 ستمبر کو دائر کی گئی تھی، تاہم اسے جسٹس عامر فاروق کی ہدایت پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو سماعت کے لیے منتقل کردیا گیا تھا، جنہوں نے پٹیشن کی ابتدائی سماعت کے بعد سیکریٹری داخلہ سے جواب طلب کیا۔

اپنی پٹیشن میں آئی بی افسر نے الزام لگایا تھا کہ ’انہوں نے متعدد دہشت گرد تنظیموں کے حوالےسے روپوٹس اعلیٰ حکام کو فراہم کی تھیں جن میں ازبکستان، ایران، افغانستان، شام اور بھارت سے تعلق رکھنے والی تنظیمیں شامل ہیں، تاہم آئی بی حکام نے ٹھوس شواہد فراہم کرنے کے باوجود ان کے خلاف کارروائی نہیں کی‘۔

مزید پڑھیں: انٹیلی جنس بیورو پر دہشت گردوں کے تحفظ کا الزام

تاہم اپنے جواب میں آئی بی نے دعویٰ کیا کہ افسر کی جانب سے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) سے سینئر بیورو حکام کی انکوئری کروانے کی درخواست پر عمل درآمد کرانا ایک بہتر عمل نہیں اور اس سے قبل بھی بیورو کو بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔

پٹیشن کی سماعت کے دوران عدالت کے مشاہدے میں یہ بات آئی کہ آئی ایس آئی اور آئی بی کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں اور ایسا ہی ایک سوال پٹیشنر کے وکیل بیرسٹر مسرور شاہ کی جانب سے بھی پوچھا گیا تھا۔

آئی بی کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ بیورو کے سیکریٹ ٹارگٹس اور مشنز سے پردہ نہیں اٹھایا جانا چاہیے تھا، جیسا کہ اب یہ عدالت میں جمع کرائے جانے کے بعد ایک عوامی دستاویز بن چکی ہے۔

آئی بی نے الزام لگایا کہ درخواست گزار نے اپنی پٹیشن میں متعدد حساس معلومات کو شامل کیا ہے جو ملازمت کے ضوابط اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔

آئی بی کے جواب میں مزید کہا گیا کہ مذکورہ پٹیشن غلط ہے اور بد نیتی پر مبنی ہے جسے خارج کیا جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: کالعدم تنظیموں کو خفیہ طور پر تحفظ فراہم کیا جارہا ہے، فرحت اللہ بابر

واضح رہے کہ پٹیشن کی سماعت کرنے والے جج جسٹس صدیقی نے پہلے ہی مقامی پولیس کو پٹیشنر اور اس کے اہل خانہ کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کردی تھی جیسا کہ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

عدالت نے کیس کی سماعت 9 اکتوبر کے لیے ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ حال ہی میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر فرحت اللہ بابر کی جانب سے یہ معاملہ سینیٹ میں بھی اٹھایا گیا۔


یہ رپورٹ یکم اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 6 مئی 2025
کارٹون : 4 مئی 2025