• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:07pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 4:47pm
  • ISB: Zuhr 12:04pm Asr 4:55pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:07pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 4:47pm
  • ISB: Zuhr 12:04pm Asr 4:55pm

شریف خاندان کے خلاف واجد ضیا نیب کیلئے اہم گواہ: وکیل مریم نواز

شائع November 29, 2017

اسلام آباد: نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے وکیل نے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں بتایا کہ نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ریفرنسز میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیاء اہم گواہ ہیں۔

مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے کورٹ میں درجنوں گواہ پیش کر دیئے ہیں جبکہ واجد ضیاء ایونفیلڈ ریفرنس، فلیگشپ انوسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز میں واحد اور اہم گواہ ہیں۔

وکیلِ صفائی احتساب عدالت میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے تک عدالتی کارروائی مؤخر کرنے کے لیے دائر درخواست پر اپنے دلائل دے رہے تھے۔

اپنے دلائل دیتے ہوئے امجد پرویز ملک نے کہا کہ چونکہ ابھی شریف خاندان کے لیے نیب کی جانب سے دائر ریفرنسز کو یکجا کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ آنا باقی ہے اس لیے احتساب عدالت کی کارروائی کو آئندہ ہفتے کے لیے مؤخر کیا جائے۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی اپیل بھی مسترد

ڈپٹی پروسیکیورٹر جنرل نیب صفدر مظفر عباسی نے اپنے دلائل دیتے ہوئے اس بات کی جانب اشارہ کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ابھی تک کارروائی کے حوالے سے ایسا کوئی آرڈر پاس نہیں کیا لہٰذا احتساب عدالت کی کارروائی جاری رہ سکتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نیب ریفرنسز میں مزید دو گواہان اپنے بیانات عدالت کے سامنے دینے کے لیے تیار ہیں۔

وکیل صفائی نے اس بات پر زور دیا کہ اگر اسلام آباد ہائی کورٹ ان کے موکل کی درخواست کو مسترد کر دیتا ہے تو پھر احتساب عدالت مسلسل 2 یا 3 دن تک کارروائی جاری رکھ سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی ہائیکورٹ میں دو ریفرنسز یکجا کرنے کی استدعا

سپریم کورٹ نے پاناما پیپرز کیس میں رواں برس 20 اپریل کو عبوری فیصلہ سناتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سربراہ واجد ضیاء کی سربراہی میں 5 رکنی تحقیقاتی ٹیم ’جے آئی ٹی‘ تشکیل دی تھی۔

مذکورہ تحقیقاتی ٹیم نے نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کے بعد اپنی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی جس کی بنیاد پر عدالت عظمیٰ نے رواں برس 28 جولائی کو اپنا حتمی فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو قومی اسمبلی کی نشست کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا۔

علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے نیب سے نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں، صاحبزادی اور داماد کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنسز دائر کرنے کی ہدایات جاری کیں تھیں۔

مزید پڑھیں: کیا نواز شریف تاحیات نااہل ہوگئے؟

قبلِ ازیں نواز شریف نے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں میں ان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر 3 ریفرنسز کو یکجا کرکے کارروائی کرنے کی درخواست کی تھی جو جج محمد بشیر نے مسترد کردی تھی۔

تاہم احتساب عدالت کے اس فیصلے کے خلاف سابق وزیراعظم نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو اس ہفتے کسی بھی وقت سنائے جانے کا امکان ہے۔


یہ خبر 29 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 7 مئی 2025
کارٹون : 6 مئی 2025