• KHI: Fajr 4:30am Sunrise 5:52am
  • LHR: Fajr 3:42am Sunrise 5:12am
  • ISB: Fajr 3:40am Sunrise 5:14am
  • KHI: Fajr 4:30am Sunrise 5:52am
  • LHR: Fajr 3:42am Sunrise 5:12am
  • ISB: Fajr 3:40am Sunrise 5:14am

’تحقیقاتی رپورٹس کے باعث نواز شریف نااہل ہوئے‘

شائع December 24, 2017

اسلام آباد: سپریم کورٹ کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کے لیے بنائی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیاء نے قومی احتساب بیورو( نیب) کے سامنے کہا ہے کہ تحقیقاتی رپورٹس کے مندرجات کے باعث سابق وزیر اعظم نواز شریف کو اپنے عہدے سے جانا پڑا۔

ذرائع کے مطابق واجد ضیاء نے اپنے ایک بیان میں سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ اور سپریم کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے نیب کے تفتیش کاروں کو جاری رپورٹ کی کسی بھی مصدقہ نقل کے مندرجات کی توثیق کی۔

خیال کیا جارہا ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں احتساب عدالت میں نیب کی جانب سے جاری کیے گیے تین ریفرنسز میں واجد ضیاء پروسیکیوشن کے اصل گواہ ہیں۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کی نیب ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست سماعت کیلئے منظور

واضح رہے کہ نیب کی جانب سے دائر کردہ ریفرنس لندن کی ایون فیلڈ جائیداد، فلیگ شپ انویسٹمنٹ کمپنی اور العزیزیہ ملز سے متعلق ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ واجد ضیاء اگست کے آخری ہفتے میں نیب کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تھے اور گواہی دی تھی کہ انہوں نے اور جے آئی ٹی کے دیگر ممبران نے نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف کلیدی شواہد حاصل کیے اور ان دستاویزات کو پاناما پیپرز کیس کی سماعت کے دوران رجسٹرار سپریم کورٹ کے حوالے کیا۔

ذرائع کے مطابق انہوں نے نیب کی ٹیم کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم کے خلاف اہم ثبوت برطانوی ورجن جزائر اور متحدہ عرب امارات کی حکومتوں کی جانب سے باہمی قانونی امداد کے جوابات تھے، جو لندن کی ایون فیلڈ جائیداد کی منی ٹریل سے تعلق رکھتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ دستاویزات جبل علی فری زون اتھارٹی سے منسلک تھے، جنہوں نے نواز شریف کی ان کے بیٹے کی کمپنی میں ملازمت کے حوالے سے کچھ تفصیلات فراہم کیں، جو ریکارڈ میں شامل کرکے جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کو فراہم کی۔

واجد ضیاء نے نیب کی ٹیم کو بتایا کہ جے آئی ٹی نے فارنزک رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرائی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ مریم نواز کی جانب سے جمع کرائی گئی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: نیب ریفرنسز: نواز شریف کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

ذرائع نے واجد ضیاء کے حوالے سے کہا کہ جے آئی ٹی نے 21 کارٹن پر مشتمل مقدمے کا مکمل ریکارڈ عدالت عظمیٰ کو پیش کیا تھا، جس میں بینک کی دستاویزات، آمدنی ٹیکس اور مالیاتی ٹیکس ریکارڈ اور شریف خاندان کی ملکیت مختلف کمپنیوں کی تفصیلات شامل تھیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جے آئی ٹی نے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے آمدنی ٹیکس اور مالیاتی ٹیکس سے متعلق دستاویزات بھی رجسٹرار سپریم کورٹ کو فراہم کیے تھے۔


یہ خبر 24 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 6 مئی 2025
کارٹون : 4 مئی 2025