• KHI: Fajr 5:28am Sunrise 6:47am
  • LHR: Fajr 5:05am Sunrise 6:29am
  • ISB: Fajr 5:12am Sunrise 6:38am
  • KHI: Fajr 5:28am Sunrise 6:47am
  • LHR: Fajr 5:05am Sunrise 6:29am
  • ISB: Fajr 5:12am Sunrise 6:38am

’خروٹ آباد واقعے کا ذمہ دار‘ ایک اور پولیس افسر کوئٹہ میں قتل

شائع January 21, 2018

صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے مسجد روڈ پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے سابق ایس ایچ او ایئر پورٹ روڈ، فضل الرحمٰن کاکڑ جاں بحق ہوگئے۔

پولیس کے مطابق حملہ آور واقعے کے فوری بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جبکہ ملزمان کی جانب سے کی جانے والے فائرنگ کے نتیجے میں سابق ایس ایچ او موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔

واقعے کے بعد ریسکیو ٹیموں نے جائے وقوع پر پہنچ کر جاں بحق سابق پولیس افسر کی لاش کو سول ہسپتال منتقل کیا۔

ایک پولیس آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ واقعے کے حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا، تاہم قتل کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ میں فائرنگ سے 2 خاتون انسداد پولیو رضاکار جاں بحق

بعد ازاں گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی کے جاری بیان میں سابق ایس ایچ او کے قتل کی مذمت کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ دو روز قبل کوئٹہ میں نامعلوم مسلح افراد نے دو مختلف واقعات میں فائرنگ کرکے دو خواتین پولیو رضاکاروں اور 2 پولیس اہلکاروں کو ہلاک کردیا تھا۔

ان واقعات کے بعد کوئٹہ میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

خروٹ آباد واقعہ

خیال رہے کہ سابق پولیس افسر ان 3 سیکیورٹی اہلکاروں میں شامل تھے، جن کو 17 مئی 2011 میں پیش آنے والے خروٹ آباد واقعے کے بعد نشانہ بنایا گیا ہے، اس واقعے میں 3 خواتین سمیت 5 افراد کو فائرنگ کر کے ہلاک کردیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ خروٹ آباد واقعے کے موقع پر فضل الرحمٰن کاکڑ ایس ایچ او ایئر پورٹ روڈ تعینات تھے۔

واضح رہے کہ خروٹ آباد کے حوالے سے سیکیورٹی فورسز نے دعویٰ کیا تھا کہ ہلاک ہونے والے پانچوں افراد چیچن دہشت گرد تھے جو ایئرپورٹ کے قریب سیکیورٹی چیک پوسٹ کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔

میڈیا رپورٹس اور فوٹیج کے بعد حکومتِ بلوچستان نے واقعے کی چھان بین کی تھی، اس وقت وزیرِ اعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے تحقیقات کا حکم دیا تھا اور واقعے پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا تھا جس کی سربراہی بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ کے ذمے تھی۔

یہ بھی پڑھیں: خروٹ آباد فائرنگ میں شامل پولیس افسر قتل

اس کے علاوہ بھی مذکورہ واقعے کی متعدد اعلیٰ سطحی تحقیقات کرائی گئیں جبکہ جسٹس ہاشم خان کاکڑ کی جانب سے کی جانے والی جوڈیشل تحقیقات میں کوئٹہ کیپٹل سٹی پولیس آفیسر داود جنیجو، ایف سی کرنل فیصل شہزاد، ایس ایچ او فضل الرحمٰن کاکڑ اور سب انسپکٹر رضا خان کو ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں اگست 2013 میں اے ایس آئی رضا خان کو کوئٹہ میں ان کے گھر کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

اس سے قبل دسمبر 2011 میں خروٹ آباد کے واقعے کے مقتولین کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم کرنے والے پولیس سرجن ڈاکٹر سید باقر شاہ کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 13 نومبر 2024
کارٹون : 12 نومبر 2024