ملک میں پہلی مرتبہ خواتین کی ریکارڈ تعداد جنرل نشستوں کی امیدوار
اسلام آباد: پاکستان کی انتخابی تاریخ میں پہلی مرتبہ عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی 2 سو 72 جنرل نشستوں کے لیے ایک سو 7 خواتین امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں، ملک میں یہ پہلا موقع ہے کہ جب اتنی بڑی تعداد میں خواتین جنرل نشستوں سے امیدوار ہیں۔
25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے والے تمام امیدواروں کی فہرست کے تجزیے میں یہ بات سامنے آئی کہ 105 خواتین پارٹی ٹکٹ پر جبکہ 66 خواتین آزادانہ حیثیت سے انتخاب لڑیں گی۔
خیال رہے کہ 2013 کے عام انتخابات میں آزاد حیثیت سے انتخابات لڑنے والی خواتین کی تعداد 135 جبکہ پارٹی ٹکٹ پر انتخابات لڑںے والی خواتین کی تعداد 74 تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ضلع دیر: خواتین پر ووٹ کی پابندی سے خواتین امیدواروں تک
اسی طرح 2008 کے الیکشن میں کل 72 خواتین نے انتخابات میں حصہ لیا تھا جس میں 41 خواتین پارٹی ٹکٹ اور 3 آزادانہ حیثیت سے انتخابات میں کھڑی ہوئیں تھی۔
حالیہ انتخابات کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے سب سے زیادہ 19 خواتین کو پارٹی ٹکٹ دیے جس میں 11 کا تعلق پنجاب جبکہ 5 کا سندھ اور 3 کا خیبرپختونخوا سے ہے، اس کے بعد متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) نے 14 خواتین کو ٹکٹ سے نوازا جس میں 8 سندھ اور دیگر پنجاب سے ہیں۔
اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے مجموعی طور پر 11 خواتین کو ٹکٹ دیے گئے جس میں سے 7 ٹکٹ پنجاب سے اور 4 سندھ سے دیے گئے۔
ادھر پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 11 خواتین کو ٹکٹ سے نوازا جس میں 5 پنجاب، 3 سندھ، 2 خیبر پختونخوا اور ایک ٹکٹ بلوچستان سے خواتین کو دیا گیا۔
مزید پڑھیں: الیکشن 2018: لاکھوں خواتین کا حقِ رائے دہی سے محروم رہنے کا خدشہ
علاوہ ازیں پنجاب میں اللہ اکبر تحریک (اے اے ٹی) اور نیشنل پارٹی (این پی) نے 3، 3 ٹکٹ، آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) نے 2 ٹکٹ، پی ٹی آئی-گلا لئی اور پاکستان مسلم لیگ قائداعظم (پی ایم ایل ق) سمیت دیگر 9 غیر معروف جماعتوں نے خواتین کو ایک ایک ٹکٹ سے نوازا۔
اس طرح پنجاب سے مجموعی طور پر 44 خواتین آزاد امیدوار ہیں، پنجاب سے انتخابات میں حصہ لینے والی خواتین میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیٹی مریم نواز (این اے-127)، سمیرا ملک (این اے-93) اور بیگم تہمینہ دولتانہ (این اے-164) سے امیدوار ہیں۔
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے اسما عالمگیر (این اے-27)، مہرین انوار راجہ (این اے-57)، ثمینہ خالد گھرکی (این اے-132) سے جبکہ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان (این اے-72) اور ڈاکٹر یاسمین راشد حلقہ (این اے-125) سے قومی اسمبلی کی عام نشستوں پر امیدوار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مانسہرہ سے خواتین کے الیکشن لڑنے پر پی ٹی آئی رہنماؤں کی مخالفت
ادھر پاکستان تحریک انصاف گلالئی کی سربراہ عائشہ گلالئی بیک وقت خیبر پختونخوا، اسلام آباد، پنجاب اور سندھ سے قومی اسمبلی کے 4 حلقوں کے لیے انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔
سندھ میں خواتین امیدواروں کی مجموعی تعداد 46 ہے جس میں سے 6 آزاد امیدوار ہیں، جبکہ ایم ایم اے کی جانب سے 6 خواتین کو، پی پی پی نے 5، پی ٹی آئی نے 4 جبکہ پاک سر زمین پارٹی (پی ایس پی) اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنسنس نے 3، 3 خواتین کو ٹکٹ سے نوازا اور اے این پی کی جانب سے سندھ میں 2 خواتین کو ٹکٹ دیے گیے۔
اس کے ساتھ خیبرپختونخوا سے مجموعی طور پر 15 خواتین انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں، جس میں سے 3 آزاد امیدوار، مسلم لیگ (ن) اور اے این پی کی 2، 2 جبکہ پی ٹی آئی گلالئی، مسلم لیگ (ق)، تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی )، پی ایس پی، پاکستان جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے ٹکٹ پر ایک، ایک خاتون انتخاب لڑ رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: 2013 انتخابات : 95 فیصد خواتین نے ووٹ نہیں ڈالے
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے خیبر پختونخوا میں ایک بھی خاتون کو ٹکٹ نہیں دیا گیا جبکہ قبائلی علاقے سے صرف ایک خاتون علی بیگم خان انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔
دوسری جانب بلوچستان سے 7 خواتین قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں کی امیدوار ہیں، جس میں سے 2 آزاد امیدوار، 2 نیشنل پارٹی کی، جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل، بلوچ نیشنل پارٹی عوامی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ایک ایک خاتون امیدوار ہیں۔
اس کے ساتھ کئی حلقوں میں ایک سے زائد خواتین بھی قومی اسمبلی کے لیے امیدوار ہیں، جس میں این اے-54 اسلام آباد سے 4 خواتین فاطمہ ملک، صائمہ شیراز، میمونہ اور نوشین گل رخ خان مدمقابل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی، پرائمری اسکولوں میں خواتین اساتذہ کی بھرتیوں میں ناکام
اسی طرح حافظ آباد کے حلقے سے این اے-87 سے بھی 4 خواتین اللہ رکھی (پی پی پی)، سائرہ تارڑ (پی ایم ایل این)، فہمیدہ کوثر (این این اے) اور سعدیہ لیاقت عباسی (آزاد) انتخابی دوڑ میں شامل ہیں۔
اس کے علاوہ قومی اسمبلی کے حلقے این اے 90 سے بھی 4 خواتین انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔
یہ خبر 6 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی