‘چیف کمشنر کی سربراہی میں قبل از انتخاب دھاندلی ہو رہی ہے’
اسلام آباد سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 53 اور 54 سے متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے امیدوار اور نائب امیر جماعت اسلامی میاں اسلم نے انتخابی مہم میں رکاوٹوں اور کارکنوں کو ہراساں کیے جانے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انتخابات متنازع ہو گئے تو بدنامی آنے والے وزیر اعظم اور اس کی انتظامیہ کی ہوگی۔
چیف کمشنر اسلام آباد کے دفتر کے باہر میاں اسلم کی سربراہی میں کارکنان نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور الزام عائد کیا کہ چیف کمشنر کی سربراہی میں اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ قبل از انتخابات دھاندلی کر رہی ہے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اور انتظامیہ جانب داری کا مظاہرہ کررہے ہیں، کارکنان کو گرفتار اور انتخابی دفاتر میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران میاں اسلم کا کہنا تھا کہ 25 جولائی کو قومی انتخابات ہورہے ہیں اور ملک کی قسمت کا فیصلہ ہوجائے گا لیکن عوام کی تائید تب ملتی ہے جب انتخابات شفاف اور منصفانہ ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد سے عوام کی تائید میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں اور الیکشن کا ماحول بننے نہیں دیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں:پنجاب پولیس نے 198 لیگی کارکنوں کے خلاف متعدد مقدمات درج کرلیے
کارکنوں کو پریشان کیے جانے کی شکایت کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں مقامی الیکشن افسران، پولیس اور سادہ کپڑوں میں افراد ایم ایم اے کے کارکنان کو ہراساں کرتے ہیں، اجازت کے باوجود کارنز میٹنگز کے لیے این او سی مانگے جارہے ہیں۔
میاں اسلم نے کہا کہ یہ کون ہیں جو عوام کی رائے کو سبوتاژ اور الیکشن کو متنازع بنانا چاہتے ہیں، آئین پاکستان اور بنیادی حقوق کی پامالی کے بعد کیا الیکشن منصفانہ ہوں گے۔
انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت سے کہتے ہیں کہ انتخابات کو شفاف ہونے دو اور اگر ہمارے بینرز یا کیمپ کو کسی نے ہاتھ لگایا تو اس کا وہ خود ذمہ دار ہوگا اور ہم اسے سبق بھی سکھا دیں گے۔
رہنماایم ایم اے کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار اور انتظامیہ کہتی ہے کہ ہمیں اوپر سے آرڈر آیا ہے، اگر انتخابات متنازع ہو گئے تو بدنامی آنے والے وزیر اعظم اور اس کی انتطامیہ کی ہوگی۔
میاں اسلم نے مزید کہا کہ اگر انتظامیہ نے اپنا رویہ نہ بدلا تو سخت ردعمل دیں گے۔
خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی سمیت کئی جماعتیں انتخابی مہم میں رکاوٹیں ڈالنے کی شکایت کررہے ہیں جبکہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے سیکڑوں کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے جا چکے ہیں۔