عمران خان اپنے فیصلے خود لکھتے ہیں، پرویز رشید
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ عمران خان کو اپنا فیصلہ خود لکھنے کی اجازت ہے جبکہ نواز شریف کو ایک ہی مقدمے میں 4 سزائیں سنائی جاتی ہیں.
اڈیالہ جیل میں میاں نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل جمع کرادی ہے لیکن میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ تیزرفتاری سے اس مقدمے کو چلایا گیا اور انتخابات سے پہلے نواز شریف کو سزا سنائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ 2 سابق وزرائے اعظم پر اسی طرح کے مقدمے زیر سماعت ہیں جبکہ ایک سابق صدر کے خلاف بھی تحقیقات کی جارہی ہیں لیکن ان مقدمات کو پس پشت ڈال دیا گیا۔
مزید پڑھیں: انتخابات کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے خدشات دور کیے جائیں، تحریک انصاف
اپنے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت نے پوچھ گچھ کے لیے عمران خان کو طلب کیا تھا لیکن انہوں نے تحریری طور پر جواب دے دیا کہ وہ انتخابات کے بعد پیش ہوں گے اور ان کی یہ بات منظور بھی کرلی گئی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو یہ سہولت فراہم کردی گئی ہے کہ وہ انتخابی مہم چلاتے رہیں اور احتساب کے افسران کے سامنے پیش بھی نہ ہوں۔
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ انتخابات میں شفافیت اسی دن بے نقاب ہوگئی تھی، جس نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا تھا، ان سے مسلم لیگ (ن) کی صدارت چھینی گئی، پھر ان کی نااہلی کو تاحیات کردیا گیا، اس کے بعد انہیں سزا سنا دی گئی۔
اپنی گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ایک جانب ایک مقدمہ 4 مرتبہ چلتا ہے اور 4 سزائیں سنائی جاتی ہیں جبکہ دوسری جانب لوگوں پر 40، 40 مقدمات ہیں لیکن 10 سال سے ان کی سماعت تک نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو یہاں تک رعایت دی گئی ہے کہ وہ اپنا فیصلہ خود لکھتے ہیں جبکہ نواز شریف کو ایک ہی مقدمے میں 4 سزائیں سنائی جاتی ہیں، انہوں ے سوال کیا کہ یہ ناانصافی کیوں ہے؟
یہ بھی پڑھیں: ’انتخابات کے حوالے سے اچھی خبریں موصول نہیں ہورہیں‘
پرویز رشید نے کہا کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا عزم اسی طرح مضبوط ہے جیسے گرفتاری سے پہلے تھا۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے ملاقات کے دوران بتایا کہ ایک جیل میں ہونے کے باوجود ان کی والد سے آج پہلی ملاقات کرائی گئی، اس بات پر مجھے بہت دکھ اور تکلیف ہوئی کہ بیٹی کو باپ سے ملنے نہیں دیا جارہا۔
ہر قیدی کو حق ہوتا ہے کہ دن میں جیل کے اندر آزادانہ نقل و حرکت کرسکے، سزا میں کہیں نہیں لکھا گیا کہ نواز شریف کو قید تنہائی میں رکھا جائے گا۔
سابق وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ نواز شریف کے ساتھ نا انصافی اس لیے کی گئی کیونکہ نواز شریف ووٹ کو عزت دینے کی بات کرتے ہیں اور جب نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما یا کارکنان یہ نعرہ بلند کرتے ہیں تو وہ پاکستان کے آئین پر عملدرآمد کرنے کی آئینی خواہش کو پورا کرتے ہیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ اگر ووٹ کو عزت دینے کا نعرہ جرم ہے تو کیا آئین پر عملدآرمد کی خواہش جرم ہے؟ جبکہ عدالت تسلیم کرتی ہے کہ نواز شریف پر کوئی بدعنوانی ثابت نہیں ہوئی لیکن اس کے باوجود ہمارے رہنما جیل میں ہیں۔
پرویز رشید نے کہا کہ الیکشن میں سلیکشن کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، اگر انتخابات میں شفافیت برقرار نہیں رکھ سکتے تو انتخابات کرانے کی ضرورت کیا ہے۔
اہل خانہ کی نواز شریف، مریم نواز سے پہلی باقاعدہ ملاقات
اڈیالہ جیل میں قید نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر سے جمعرات کو اُن کے اہل خانہ ودیگر لیگی رہنماؤں نے پہلی باقاعدہ ملاقات کی۔ اس موقع پر جیل میں خصوسی سیکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے۔
مریم نواز کے بیٹے جنید صفدر، شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز اور اہلیہ نصرت شہباز اڈیالہ جیل پہنچے تو پارٹی کارکنوں نے ان کا استقبال کیا اور نواز شریف کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔
ملاقاتیں جیل سپرٹنڈنٹ کے دفتر سے ملحقہ کمرے میں ہوئیں، ہر ملاقات کے لیے بیس منٹ مقرر کیے گئے تھے، خاندان کے 8 افراد کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے 18 رہنماؤں کی ملاقات ہوئی۔ گورنر سندھ زبیر عمر، آصف کرمانی، جاوید ہاشمی، پرویز رشید، ایاز صادق، ظفر الحق اور خرم دستگیر نے ملاقاتیں کیں۔