• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

الیکشن کمیشن کے نوٹس کے خلاف عمران خان کی درخواست مسترد

شائع July 23, 2018

اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف وزری کی کارروائی آگے بڑھانے کی اجازت دے دی۔

چیئرمین تحریک انصاف نے گزشتہ برس ضمنی انتخابات کے دوران الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی تھی جس پر ای سی پی نے انہیں نوٹس جاری کیا تھا۔

مذکورہ نوٹس کے خلاف عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی اور مؤقف اختیار کیا تھا کہ الیکشن کمیشن کے پاس ان کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے حوالے سے کارروائی کا اختیار نہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی چیئرمین کی اپیل پر حتمی فیصلہ سناتے ہوئے ای سی پی کو عمران خان کے خلاف کارروائی کی اجازت دے دی تھی۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے عمران خان کو غیر اخلاقی زبان استعمال کرنے سے روک دیا

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رواں برس 26 اپریل کو عمران خان کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

ای سی پی نے عمران خان کو ضمنی انتخاب کے اعلان کے باوجود جلسہ عام سے خطاب کرنے اور مختلف حلقوں میں انتخابی مہم کرنے کے سلسلے میں شو کاز نوٹس جاری کیا تھا۔

16 اپریل 2015 کو ای سی پی کی جانب سے پابندی عائد کی گئی تھی کہ صدرِ مملکت، وزیرِاعظم، وزرائے اعلیٰ، وزرائے مملکت، گورنر اور مشیران کو انتخابی حلقوں کا دورہ کرنے یا پھر کسی بھی طرح کی مالی معاونت سے روک دیا تھا بعد میں ای سی پی نے اپنی اس ہدایت میں اراکینِ صوبائی اور قومی اسمبلیوں کو بھی شامل کرلیا تھا۔

عمران خان کی جانب سے اپیل دائر کرنے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے ای سی پی کو عمران خان کے خلاف کارروائی سے روک دیا تھا تاہم 23 جولائی کو آنے والے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کو چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی آگے بڑھانے کا اختیار حاصل ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان پر الیکشن کمیشن کی توہین کا الزام

سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل ثنااللہ زاہد نے عدالت میں اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ای سی پی نے دیگر سیاسی جماعتوں کے اراکینِ اسمبلی کو بھی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا نوٹس جاری کیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کے علاوہ تمام افراد نے ای سی پی سے غیر مشروط معافی بھی مانگ لی جسے متعلقہ حکام کی جانب سے منظور کرلیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے نہ صرف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے بلکہ نوٹس کا جواب دینے میں بھی عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔

عمران خان کی جانب سے اپنے وکیل بابر اعوان کے توسط سے درخواست دائر کی گئی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ عمران خان ضمنی انتخابات کے سلسلے میں انتخابی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، جس کی آئین کا آرٹیکل 16 اجازت دیتا ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان غیراخلاقی زبان استعمال کرنے پر الیکشن کمیشن میں طلب

پٹیشن میں کہا گیا کہ ای سی پی کا نوٹس غیر قانونی ہے کیونکہ ایسے اراکینِ اسمبلی، جن کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں، ان کے خلاف ضابطہ اخلاق کی کارروائی نہیں ہوسکتی۔

عمران خان کی پٹیشن میں کہا گیا تھا کہ ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کو ضمنی انتخاب کے حلقے میں انتخابی مہم اور جلسہ عام سے خطاب کرنے سے روکنا آئین کے آرٹیکل 16، 17 اور 19 کی خلاف ورزی ہے۔

تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی پٹیشن پر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی سربراہ کے ضابطہ اخلاق کی خلاف وزری کے حوالے سے کارروائی کی اجازت دے دی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024