• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

مجھے پارلیمنٹ سے باہر کرنے کی سازش ناکام ہو گئی، بلاول

شائع July 26, 2018
بلاول بھٹو زرداری قومی اسمبلی کے دو حلقوں میں ناکام رہے جبکہ لاڑکانہ سے جیتنے میں کامیاب رہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
بلاول بھٹو زرداری قومی اسمبلی کے دو حلقوں میں ناکام رہے جبکہ لاڑکانہ سے جیتنے میں کامیاب رہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے انتخابی نتائج کو متنازع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے پارلیمنٹ سے باہر کرنے کی سازش ناکام ہو گئی۔

بلاول بھٹو زرداری نے پہلی مرتبہ انتخابات میں حصہ لیا اور وہ ملک بھر سے قومی اسمبلی کی 3 نشستوں سے الیکشن لڑ رہے تھے جس میں لاڑکانہ، کراچی اور ملاکنڈ کی سیٹیں شامل تھیں۔

تاہم یہ الیکشن ان کے لیے کچھ خاص یادگار ثابت نہ ہوا اور ملاکنڈ میں بلاول کو تحریک انصاف کے امیدوار جنید اکبر نے شکست دی جنہوں نے 81ہزار 310 ووٹ حاصل کیے جبکہ بلاول 43ہزار 724ووٹ ہی لے سکے۔

تاہم پیپلز پارٹی کو سب سے بڑا دھچکا کراچی میں پیپلز پارٹی کا گڑھ تصور کی جانے والی لیاری کی سیٹ سے بلاول کی شکست ہے جہاں وہ جیتنا تو دور بلکہ وہ دوسرے نمبر پر بھی نہ آ سکے۔

کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 246 میں تحریک انصاف کے امیدوار عبدالشکور شاد نے 52ہزار 721ووٹ لے کر میدان مار لیا جبکہ دوسرے نمبر پر تحریک لبیک کے امیدوار نے 42ہزار 345 ووٹ لیے اور بلاول 39ہزار 325 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔

تاہم پیپلز پارٹی کے نوجوان چیئرمین نے لاڑکانہ سے قومی اسمبلی کی سیٹ این اے 200 پر کامیابی اپنے نام کی اور 84ہزار 426 ووٹ حاصل کر کے اپنے پہلے ہی انتخابات میں قومی اسمبلی تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔

مجموعی طور پر پیپلز پارٹی نے گزشتہ الیکشن کی نسبت بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا البتہ چیئرمین پیپلز پارٹی نے انتخابی نتائج اور خصوصاً نتائج آنے میں ہونے والی تاخیر پر سوشل میڈیا پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ مجھے پارلیمنٹ سے باہر رکھنے کی کوششیں ناکام ہو گئی۔ جب متنازع نتائج کا اعلان کرنے میں 28گھنٹے لگ جائیں تو پارٹی کے کارکنوں کا غصہ قابل فہم ہے۔

انہوں نے اپنی جماعت کے کارکنوں اور حامیوں سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ کل ہونے والے مشاورتی اجلاس میں کیے جانے والے فیصلوں تک انتظار کریں۔

یاد رہے کہ الیکشن میں برتری حاصل کرنے والی پاکستان تحریک انصاف کے علاوہ انتخابی نتائج پر تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے دھاندلی کا الزام عائد کیا ہے۔

سابقہ حکمران جماعت مسلم لیگ ن انتخابی نتائج مسترد کر چکی ہے جبکہ متحدہ مجلس عمل نے بھی نتائج پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے پورا الیکشن کالعدم کرانے کا اعلان کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024